الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
|
مثال: میاں بیوی دونوں کافر تھے، کسی ایک نے اسلام قبول کیا توان کا بچہ مسلمان کے تابع ہو کر مسلمان شمار ہوگا؛ کافر کے تابع ہوکر کافر شمار نہیں ہوگا۔ اسی طرح کا فر کی شہادت مسلمان کے خلاف ناقابلِ قبول ہوگی ، کیوں کہ شہادت میں بھی ایک قسم کا غلبہ (تنفیذ القو ل علی الغیر) پایا جاتا ہے ۔قاعدہ(۲۷): {اَلإشَارَاتُ الْمَعْہُوْدَۃُ لِأخرَسَ کَعِبَارَۃِ النَّاطِقِ} ترجمہ: گونگے کے معروف و مشہور اشارے بولنے والے کے قول کے مانند ہیں۔ (درر الحکام:۱/۷۰، المادۃ:۷۰، قواعد الفقہ:ص۵۸، رقم القاعدۃ:۲۸، شرح القواعد:ص۳۵۱، القواعد الکلیۃ والضوابط الفقہیۃ:ص۲۵۶،الہدایۃ:۲/۳۵۹)مثال۱: ہر بالغ، عاقل شوہر کی طلاق واقع ہوگی، خواہ وہ غلام ہو یا مُکرَہ (مجبور کردہ) ہازل (مذاق کرنے والا) ہو یاسکران (نشہ میں مست) ،اسی طرح گونگے کی طلاق اشارۂ معہودہ سے واقع ہوگی، کیوںکہ گونگے کا اشارۂ معہودہ استحساناً ناطق کی عبارت کی مانند ہے۔ (الدر المختار مع الشامي:۳/ ۲۱، الہدایۃ:۲/۳۵۹)قاعدہ(۲۸): {اَلإشَارَۃُ إنَّمَا تُعْتَبَرُ إذَا صَارَتْ مَعْہُوْدَۃً مَعْلُوْمَۃً} ترجمہ: اشارہ اسی وقت معتبر ہوتا ہے جب کہ معلوم ومتعین ہو۔ (جمہرۃ:۲/۶۳۶، رقم: ۲۵۳، بیع التعاطی، درر الحکام:۱/۷۰، المادۃ:۷۰، الہدایۃ:۲/۵۴۷، مسائل شتی)مثال۱: گونگے کا اشارے کے ساتھ بیع وشراء کرنا، اسی طرح اس کا نکاح کرنا ،طلاق دینا اور دیگر تمام تصرفات صحیح ہیں ، بشرطیکہ ان تمام امور میں اس کا اشارہ معہود ومعلوم ہو۔ (موسوعۃ القواعد الفقہیۃ:۱/۴۰۰)مثال۲: اگر گونگے کے سامنے وصیت پڑھی جائے اور اس سے کہا جائے :کیا تو اس پر گواہ ہے؟ اور وہ سر سے اشارہ کردے یا لکھ دے ،تو اس کا اشارہ اور کتابت قابل تسلیم ہوگی ۔ (الہدایۃ:۴/۵۴۷، مسائل شتی)