الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
|
صحت ہوا ہو تویہ تصرف ،تصرفِ مرض الموت شمار ہوگا، نہ کہ تصرفِ صحت ۔فائدہ : مرض الموت ایسے مرض کو کہا جا تاہے،جو مریض کے لیے جان لیوا ثابت ہو۔(۳) {اَلأَصْلُ أَنَّ الإجَازَۃَ تَعْمَلُ فِي الْمَوْقُوْفِ لا فِي الْجَائِزِ} ترجمہ : اصل یہ ہے کہ اجازت موقوف میں کار گر ہو تی ہے، نہ کہ جائز میں ۔مثال : کسی آدمی کو آپ نے عبد معین (جس کی قیمت صرف پانچ سو درہم ہوں) کے خرید نے کا حکم دیا، اس نے بازار جاکر چھ سو درہم کا غلام خریدا، تو یہ خریدنا اپنے لئے ہوگا، نہ کے آمر کے لئے ۔ اب آمر کو خبر دی کی میں نے چھ سو میں ایک غلام خریدا، اورآمر نے اسے اس کی اجازت دی،تو یہ غلام آمر کا نہیں ہوگا،کیوں کہ شراء (خریدنا) بوقت شراء مشتری کے لئے ہی واقع ہوا، لہٰذا اس میں آمر کی اجازت کار آمد نہیں ہوگی اور نہ یہ غلام آمرکا ہوگا ۔فائدہ : اگر آمر کو یہی غلام لینا ہوتو مامور کے ساتھ بیع جدید کرلے، اس طرح غلام بھی حاصل ہوگا اور آمر غالباً محظور سے بچ بھی جائے گا۔(۴){الأَصْلُ أَنَّ الإِجَـازَۃَ فِي الْقَـائِـِـم دُوْنَ الْہَالِکِ} ترجمہ : اصل یہ ہے کہ اجازت موجود میں معتبر ہو تی ہے، نہ کہ معدوم میں۔مثال : مبیعِ مُتَوَقَّفْ فیہ البیع ضائع ہوگئی، بعدہٗ اصل مالک اجازت دیدے تو یہ بیع نافذ نہیں ہوگی۔(۵) {اَلأَصْلُ أَنَّ أُمُوْرَ الْمُسْلِمِیْنَ مَحْمُوْلَۃٌ عَلَی السَّدَادِ وَالصَّلَاحِ حَتّٰی یَظْہَرَ غَیْرُہٗ} ترجمہ : اصل یہ ہے کہمسلمانوں کے معاملات درستگی پر محمول کئے جاتے ہیں، جب تک کہ اس کے خلاف ظاہر نہ ہو۔