الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
قاعدہ(۱۷۹): {صُـوْرَۃُ الْـمُبِیْحِ إذَا وُجِـدَتْ مَـنَعَتْ وُجُوْدَ مَـا یَنْدَرِئُ بِالشُّبْہَاتِ} ترجمہ: جب دلیلِ مبیح ( مباح کرنے والی دلیل) صورۃًموجود ہو تو اس شی ٔ کے وجود کو مانع ہوگی، جو شبہات سے ٹل جا یا کرتی ہے۔ (قواعد الفقہ:ص۸۷، القاعدۃ:۱۶۴) مثال: کسی شخص نے اپنے اہل و عیال میں روزہ کی حالت میں صبح کی، پھر سفر کیا اور قصداً روزہ کو توڑدیا، تو احناف کے نزدیک اس پر کفارہ واجب نہیں ہوگا، کیوںکہ صورۃً مبیح (سفر کرنا) پایا گیا، گرچہ اس مبیح نے اس کے لئے افطار کو مباح نہیں کیا، اس پر قضا لازم ہوگی کفارہ نہیں۔قاعدہ(۱۸۰): {اَلضَّرَرُ الأشَدُّ یُزَالَُ بِالضَّرَرِ الأخَفِّ} ترجمہ: سخت ترین ضرر کو ہلکے ضرر سے دور کیا جائے گا۔ (الأشباہ والنظائر:۱/۳۱۵، القاعدۃ الخامسۃ : الضرر یزال ، مکتبۃ فقیہ الأمت دیوبند، درر الحکام :۱/۴۰ ، المادۃ:۲۷، قواعد الفقہ:ص۸۸، القاعدۃ:۱۶۵، القواعد الفقہیۃ:ص۲۵۰، ۲۷۶، شرح القواعد:ص۱۹۹، شرح السیر الکبیر:۵/۱۴، باب من الرہن یأخذہ المسلمون والمشرکون منہم)مثال: اگر باپ اپنے نابالغ بچے کا نفقہ روک دے تو اس کو قید کیا جائے گا، کیوں کہ باپ کا ضرر بچہ کے ضرر سے ہلکا ہے، اور وہ اس طرح کہ عدمِ انفاق سے بچہ کا ضیاع لازم آتا ہے، جو اشدِ ضرر ہے، جب کہ حبسِ والد سے والد کو جو ضرر لاحق ہوتا ہے، وہ ایسا نہیں ہے ،یعنی اخف ہے،تو ضررِاشد کودور کیا جائے گا ضررِ اخف کو برداشت کرکے ، یعنی عدمِ انفاق کی صورت میں باپ کو قید کیا جائے گا، تاکہ وہ نابالغ کا نفقہ دیدے۔ اسی طرح اگر کوئی خاتون مرگئی اور اس کے پیٹ میں زندہ بچہ ہو اور پیٹ چیر کر اس کو نکالنے کی صورت میں اس کے زندہ رہنے کی امید ہو، تو ماں کاپیٹ چاک کر کے اس کو نکالا جائے گا۔ اس مسئلہ میں بھی دو ضرر ہیں :(۱) پیٹ چاک کرنا، جو میت کی بے حرمتی ہے (۲) اگر چاک نہ کیا جائے تو اس بچہ کا مرجانا۔ یہاںضررِ ثانی، ضررِ اول سے اشد ہے، اس لیے ضررِ اول کا ارتکاب کرکے ضررِ ثانی کو دفع کیا جائے گا۔