الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
|
مثال: اگر کسی شخص کے پاس کوئی چور آئے ،تووہ بقدرِ امکان اس کا دفاع کرے،اگر چور ایسا ہے کہ اس کو لاٹھی سے دفع کرسکتا ہے تو شرعاً تلوار سے دفاع کی اجازت نہیں ہوگی۔ قاعدہ(۱۸۴): {اَلضَّرَرُ یُزَالُ}ترجمہ: ضرر دور کیا جائے گا۔ (الأشباہ والنظائر لإبن نجیم :ص۳۰۵ ، قواعد الفقہ:ص۸۸، القاعدۃ:۱۶۹، درر الحکام :۱/۳۷ ، المادۃ :۲۰ ، ترتیب اللآلي :ص۸۰۱ ، القواعد الفقہیۃ:ص۱۶۹، شرح القواعد:ص۱۷۹، القواعد الکلیۃ :ص۱۶۳)مثال: اس قاعدۂ فقہیہ پربہت سے ابوابِ فقہ مبنی ہیں، اسی قاعدہ کی بنا پر مبیع میں عیب نظر آنے پر مشتری کو ردِمبیع کا اختیار ہوتا ہے۔ اورپڑوسی کو جارِ سوء (بُرا پڑوسی) کے ضرر سے بچانے کے لیے حقِ شفعہ حاصل ہوتا ہے۔ (شرح الأشباہ:۱/۲۵۰) قاعدہ(۱۸۵): {اَلضَّرُوْرَاتُ تُبِیْحُ الْمَحْظُوْرَاتِ}ترجمہ: ضرورتیں، ممنوعات کو مباح کرتی ہیں۔ (الأشباہ والنظائر لإبن نجیم :ص۳۰۷ ، المبسوط للسرخسي:۱۰/۱۶۱، کتاب الاستحسان ، شرح السیرالکبیر:۵/۱۳۴، باب الحبیس في سبیل اللہ ، قبیل باب العشور من أہل الحرب ، جمہرۃ القواعد الفقہیۃ : ۲/۷۶۵، رقم القاعدۃ:۱۰۷۷، ۱۰۸۰، ترتیب اللآلي:ص۸۰۳ ، قواعد الفقہ:ص۸۹، القاعدۃ:۱۷۰، القواعد الفقہیۃ:ص۲۷۰، شرح القواعد :ص۱۸۵، درر الحکام :۱/۳۷ ، المادۃ :۲۱ ، القواعد الکلیۃ :ص۲۱۳)مثال: سخت بھوک سے جان جانے کا اندیشہ ہو تو مردار کھانا جائز ہے، اسی طرح کسی کوزبان سے کلمۂ کفر کے اجراء پرمجبور کیا گیا کہ اگر ایسا نہیں کرے گا تو جان سے مار دیا جائے گا، تو اسے شرعاً کلمۂ کفر جاری کرنے کی رخصت حاصل ہوگی۔ (الأشباہ:ص۱۰۸)ضرورت کی لغوی تعریف : ازر وئے لغت ضرورت کا مادہ ’’ضر‘‘ ہے ، یہ لفظ ضاد کے زبر کے ساتھ بھی پڑھنا منقول ہے اور پیش کے ساتھ بھی، بعض اہلِ لغت نے ان دونوں میں کوئی فرق نہیں کیا ہے ، بعض حضرات کا خیال یہ ہے