الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
|
مثال: جب صاحبِ نصاب شخص پر زکوٰۃ کی ادائیگی واجب ہو اور وہ بجائے زکوٰۃ ادا کرنے کے صدقات اور خیرات کررہاہے تو وہ غیر افضل پر عمل پیرا ہے، کیوںکہ زکوٰۃ کی ادائیگی فرائض میں سے ، اور صدقات و خیرات نوافل میں سے ہیں، اور فرائض نوافل سے افضل ہوتے ہیں، مگر بعض نوافل فرائض سے افضل ہیں؛ مثلاً پہلے سلام کرنا کہ وہ نوافل میں سے ہے اور جواب دینا واجبات میں سے ہے، لیکن ابتداء بالسلام، جوابِ سلام سے افضل ہے، اسی طرح قبل از وقت وضو کرنا کہ یہ مستحب ونفل ہے اور بوقتِ ادائیگیٔ وضو کرنا واجب ہے ، مگر قبل از وقت کرنا افضل ہے۔قاعدہ(۲۱۶): {فَرْضُ الْعَیْنِ لا یُتْرَکُ بِالنَّافِلَۃِ أوْ بِمَا ہُوَ مِنْ فُرُوْضِ الْکِفَایَۃِ} ترجمہ: فرضِ عین، نفل یا فرضِ کفایہ کی وجہ سے متروک نہیں ہوگا۔ (شرح السیر الکبیر: ۵/ ۱۷۲، باب ما ینبغي للمسلمین نصرتہ وبمن یبدأون ، قواعد الفقہ:ص۹۵، القاعدۃ:۱۹۹)مثال: مسلمانوں کا لشکر دشمن کی سرزمین میں داخل ہوا اور ان کویہ خبر ملی کہ دشمن مسلم ملک میں داخل ہوا اور مسلمانوں میں ان کے دفاع کی طاقت نہیں ہے تو ان پر واجب ہے کہ وہ اپنا غزوہ چھوڑ کر مسلمانوں کی مدد کریں، کیوںکہ مسلم لشکر کا دار الحرب میں داخل ہونا ازقبیل نفل یا فرض کفایہ ہے اور مسلمانوں کو دشمنوں سے بچانا فرض عین ہے اور نفل یا فرض کفایہ کے لئے فرضِ عین کو ترک کرنا درست نہیں ہے۔تنبیہ: اسی طرح کاایک قاعدہ(۲۹۶)آگے آرہا ہے۔قاعدہ(۲۱۷):{فَسَادُ السَّبَبِ شَرْعًا لا یَمْنَعُ ثُبُوْتَ الْمِلْکِ بَعْدَ تَمَامِہٖ} ترجمہ: شرعاًفسادِ سبب، ثبوتِ ملک کے لئے مانع نہیں ہے اس کے پورے ہوجانے کے بعد۔ (شرح السیر الکبیر:۴/۳، باب المسلم یخرج من دار الحرب ومعہ مال فیما یصدق فیہ وما لا یصدق ، قواعد الفقہ:ص۹۵، القاعدۃ:۲۲۰)مثال: جب مشتری بیع فاسد میں مبیع پر قبضہ کرلے تو وہ اس کا مالک ہوگا اور وہ مبیع میں تصرفات کا حق دار بھی ہوگا، مثلاً اگر وہ اس کو کسی اور کے ہاتھ بیچ دے تو یہ جائز ہوگا، کیوں کہ اس نے اپنی ملک کی بیع کی ہے۔