الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
|
قاعدہ(۱۴۹): {ذِکْرُ بَعْضِ مَا لا یَتَجَزّٰی کَذِکْرِ کُلِّہٖ} ترجمہ: جو چیز تجزی کو قبول نہیں کرتی، اس کے بعض کا ذکر کل کی مانند ہے۔ (الأشباہ والنظائر لإبن نجیم:ص۴۹۹ ، درر الحکام :۱/۶۱، المادۃ:۶۳، ترتیب اللآلي:ص۷۱۵، القواعد الفقہیۃ:ص۱۳۸، ۱۴۵، قواعد الفقہ:ص۸۲، القاعدۃ:۱۳۷، شرح القواعد الفقہیۃ:ص۳۲۱ ، القواعد الکلیۃ:ص۲۹۳)مثال: اگر کوئی آدمی اپنی بیوی کو آدھی طلاق دے تو ایک طلاق واقع ہوگی،اور اگر اپنی بیوی کے آدھے جسم کو طلاق دے تو وہ پوری مطلقہ ہوگی،کیوںکہ جو چیز تجزی کو قبول نہیں کرتی، اس کے بعض حصہ کو ذکر کرنا، کل کو ذکر کرنے کی مانند ہے۔ (شرح الأشباہ:۱/۴۰۲)قاعدہ(۱۵۰): {اَلذِّمِّيُّ یَلْتَزِمُ أحْکَامَ الْمُسْلِمِیْنَ فِیْمَا یَرْجِعُ إلَی الْمُعَامَلاتِ} ترجمہ: معاملات میں ذمی ، احکامِ مسلمین کا التزام کرتا ہے۔ (شرح السیر الکبیر:۱/۲۱۶، ۱/۱۲۸، باب الأمان ، ۵/۳۶، باب الشروط في الموادعۃ وغیرہا،۱/۲۳۹، قواعد الفقہ:ص۸۲، القاعدۃ:۱۳۸، الأشباہ:ص۵۰۹)مثال۱: ذمی کا حکم مسلمانوں کی طرح ہے، مگر جو احکام از قبیلِ تعظیم ہیں، ذمی ان کا حق دار نہ ہوگا۔ اسی طرح ذمی کو عبادات کا حکم نہیں دیا جائے گا اور نہ عبادتیں اس کی طرف سے صحیح ہوںگی، کیوںکہ صحتِ عبادت کے لئے ایمان شرط ہے اور وہ اس کے حق میں مفقود ہے۔ (الأشباہ:ص۵۰۹)مثال۲: اگر کوئی کافر دار الاسلام میں عہد ذمہ لیکر رہ رہا ہو، اور اس نے کسی حربیہ مستامنہ سے زنا کرلیا ، تو اس پر حد زنا قائم کی جائے گی، جیسا کہ اگر کوئی مسلم کسی مسلمان عورت سے زنا کرتا ، تو اس پر بھی حدِ زنا قائم کی جاتی ۔ (ہدایہ:۲/۵۱۷، کتاب الحدود، باب الوطي الذي یوجبہ الحد والذي لا یوجبہ)قاعدہ(۱۵۱): {اَلْعَدَدُ إذَا قُوْبِلَ بِذِيْ الْعَدَدِ یَنْقَسِمُ الآحَادُ عَلَی الآحَادِ} ترجمہ: جب عدد ذوالعدد کے مقابل ہوتو وہ ایک، ایک پر منقسم ہوگا۔ (شرح السیر الکبیر:۲/۱۶۹، باب من النفل الذي یصیر لہم ولا یبطل ، قواعد الفقہ:ص۸۲، القاعدۃ:۱۳۹)