الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
|
ٌقاعدہ(۳۴۲):{اَلْمِلْکُ الثَّابِتُ لِلْوَارِثِ ہُوَ الْمِلْکُ الَّذِيْ کَانَ لِلْمُوْرِثِ} ترجمہ: وارث کے لئے ثابت ہونے والی ملک،بعینہٖ وہی ملک ہے، جو مورث کے لئے ثابت تھی۔ (شرح السیر الکبیر:۵/۷۸، باب أسر العبد وغیرہ ثم یرجع إلی مولاہ أو لا یرجع ، قواعد الفقہ : ص۱۲۸، القاعدۃ:۳۴۶)مثال: زید نے اپنی حیات میں کوئی چیز خریدی، جس کے سبب وہ اس کا مالک بنا، بعدہٗ اس کا انتقال ہوا اور بکر زید کا وارث ہوا، تو جو شیٔ اس کے حصۂ میراث میں آئی ،اگر اس میں کوئی ایسا عیب نکل آیا جو بائع کے پاس سے تھا ،تو بکر کو اس بات کا حق حاصل ہوگا کہ مبیع بائع کو واپس کردے، کیوںکہ بکر (وارث) کے لئے ثابت ہونے والی ملک ،بعینہ وہی ملک ہے جو زید (مورِث) کے لئے ثابت تھی، اور زید بسببِ عیب مبیع واپس کرنے کا حق دار تھا تو بکر بھی اس کا حق دار ہوگا۔ٌقاعدہ(۳۴۳): {اَلْمُمْتَنِعُ عَادَۃً کَالْمُمْتَنِعِ حَقِیْقَۃً} ترجمہ: جو چیز عادتاً ناممکن ہو، وہ حقیقتاًنا ممکن کی طرح ہے ۔ (درر الحکام :۱/۴۷ ، المادۃ :۳۸، قواعد الفقہ :ص۱۲۹، القاعدۃ:۳۴۹ ، شرح القواعد:ص۲۲۵، القواعد الکلیۃ:ص۲۵۷)مثال: اپنے سے بڑی عمروالے کے متعلق یہ دعوی کرنا کہ یہ میرا بیٹا ہے، عادتاً ناممکن ہے، اس لئے یہ حقیقتاً بھی ناممکن ہوگا۔قاعدہ(۳۴۴): {مَن ابْتُلِيَ بِبَلِیَّتَیْنِ فَعَلَیْہِ أنْ یَّخْتَارَ أہْوَنَہُمَا} ترجمہ: مبتلی ببلیتین پر لازم ہے کہ وہ ان دونوں میں سے اہون کو اختیار کرے۔ (جمہرۃ القواعد: ۲/۹۵۹، رقم: ۲۴۱۳، القواعد الفقہیۃ:ص۱۸)مثال: اگر کسی شخص کوقیام کی حالت میں پیشاب کے قطرے آتے ہیں، یا زخم سے خون رستا ہے، اور بیٹھ کرنماز پڑھنے کی صورت میں یہ دونوں عوارض پیش نہیں آتے ، تو اس پر لازم ہے کہ وہ بیٹھ کر نماز ادا کرے ۔ (حاشیۃ القواعد الفقہیۃ لعلی أحمد الندوي:ص۱۱۱)