الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
|
قاعدہ(۹۴): {اَلتَّعْرِیْفُ بِالإسْمِ وَالنَّسَبِ کَالتَّعْرِیْفِ بِالإشَارَۃِ} ترجمہ: اسم ونسب کے ذریعے تعریف ،اشارہ سے تعریف کی طرح ہے۔ (شرح السیر الکبیر:۲/۲۰، باب الخیار في الأمان ، قواعد الفقہ:ص۷۰، القاعدۃ:۸۵)مثال: اگر طالبِ امان شخص یوںکہے کہ مجھے امان دو میرے چچازاد بھائی پر، جب کہ اس کے کئی چچا زاد بھائی ہوں اور آمن نے امان دیدیا، تو مستامن کوان میں سے کسی ایک کو اختیار کرنے کا حق حاصل نہیں ہوگا ۔ اور اگرطالبِ امان شخص یوں کہے کہ مجھے امان دو میرے چچا زاد بھائی پر، جب کہ اس کے دو چچا زاد بھائی ہوں اور دونوں کا نام زید ہو اور مستامن اور آمن دونوں کا اس بات پراتفاق ہو کہ انہوں نے ان دونوں میں سے کسی ایک کو متعین نہیں کیا تو دونوں مامون ہوں گے، کیوںکہ نسب اور اسم کے ساتھ تعریف کرنا، اشارہ کے ذریعہ تعریف کرنے کی طرح ہے۔ (شرح السیر:۱/۲۶۶)قاعدہ(۹۵): {تَعْلِیْقُ الإطْلَاقِ بِالشَّرْطِ صَحِیْحٌ کَالْعِتْقِ وَالطَّلاقِ} ترجمہ: اطلاق کو شرط پر معلق کرنا صحیح ہے، مثلاً عتق اورطلاق ۔ (شرح السیر الکبیر:۲/۱۸۲، باب ما یجب من السلب بالقتل وما لا یجب ، قواعد الفقہ:ص۷۱، القاعدۃ: ۸۷، شرح السیر الکبیر:۱/۱۹۵،۱/۱۱۷، باب الأمان علی الشرط)مثال : خلیفۃ المسلمین اسلامی افواج سے کہے: اگر تمہارا امیر مرجائے یاقتل کیا جائے تو فلاں شخص تمہارا امیر ہوگا تو یہ صحیح ہے اور اس کی دلیل وہ روایت ہے کہ ’’جنگِ موتہ‘‘ کے دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ: ’’اگر ’’زید‘‘قتل کئے گئے تو تمہارے امیر حضرت جعفرؓ ہوںگے اور اگر حضرت جعفر قتل کئے گئے تو تمہارے امیر حضرت عبد اللہ ابن رواحہ ہوںگے۔ (شرح السیر: ۲/۶۲، رد المحتار:۸/۱۰۲، کتاب القضاء)مثال: مرد اپنی بیوی سے کہے : اگر تو گھر میں داخل ہوگی تو تجھے طلاق ہے اور آقا اپنے غلام سے کہے : اگر زید سفر سے واپس آگیا تو تو آزاد ہے۔طلاق کو دخولِ دار پر اور عتق کو قدومِ زید پر معلق کرنا درست ہے۔