الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
|
باری تعالیٰ :{إذَا قُرِیٔ القراٰن فاستمعوا لہٗ و أنصتوا لعلکم ترحمون} ۔ جب قرآن کریم پڑھاجائے تو کان لگا کر سنو اور خاموش رہو! تا کہ تم پر رحم کیا جائے۔فائدہ: آیت میں امر وجوب کے لیے ہے۔قاعدہ(۵۶): {اَلإنْسَانُ مِنْ جِنْسِ قَوْمِ أبِیْہِ لا مِنْ جِنْسِ قَوْمِ أُمِّہٖ} ترجمہ: انسان اپنے باپ کے قوم کی جنس میں شمار ہوتا ہے، نہ کہ اپنی ماں کی۔ (شرح السیر الکبیر:۱/۲۲۰، باب ما یصدق المستأمن فیہ من أہل الحرب وما لا یصدق ، قواعد الفقہ: ص۶۳، القاعدۃ:۵۳)مثال۱: اکثر عباسی خلفاء کی مائیں باندیاں تھیں، اس کے باوجود وہ عباسی شمار ہوتے ہیں، اس کی وجہ یہی ہے کہ انسان اپنے باپ کی قوم میں شمارہوتا ہے ۔ (شرح السیر:ص۲۱۰)مثال۲: ایک شخص یہ کہے کہ:’’ آمنوني علی جنسي‘‘ کہ تم مجھ کو امان دو میری جنس پر، تو باپ کی نسل مراد ہوگی، یہ ایسے ہی ہے جیسے ابراہیم بن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قریش میں شمار کیے جاتے ہیں، حالانکہ ان کی والدہ (ماریہ قبطیہؓ) قبطیہ تھیں، ایسے ہی حضرت اسماعیل علیہ الصلاۃ والسلام اپنے والد حضرت ابراہیم علیہ السلام کی طرف منسوب کیے جاتے ہیں نہ کہ والدہ حضرت ہاجرہ کی طرف۔ (شرح کتاب السیر الکبیر:۱/۲۲۰، فتاوی معاصرۃ للقرضاوي:۳/۳۵۴)قاعدہ(۵۷): {إنَّ الشَّيْئَ إنَّمَا یُقَدَّرُ حُکْمًا إذَا کَانَ یُتَصَوَّرُ حَقِیْقَۃً} ترجمہ: شی ٔ اسی وقت حکماً مقدر ہوتی ہے، جب وہ حقیقتاً متصور ہو۔ (شرح السیرالکبیر:۵/۵۶، باب بیان الوقت الذي یتمکن المستأمن فیہ من الرجوع إلی أہلہ والوقت الذي لا یتمکن فیہ من الرجوع ، قواعد الفقہ:ص۶۳، القاعدۃ :۵۴)مثال۱: کفار اگر صرف ’’لا إلہ إلا اللہ‘‘ پڑھ لیں تو یہ ان کے مسلمان ہونے کے لیے کافی ہے، لیکن اگر یہود ونصاری صرف ’’لا إلہ إلا اللہ‘‘ پڑھیں تو یہ کلمہ ان کے مسلمان ہونے کے لیے کافی نہیں