الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
|
آیت میں لفظ نکاح کو وطی پر محمول کرنا ممکن ہے، لہٰذا عقد نکا ح مراد نہیں لیا جائے گا،اور باپ کی موطوء ہ سے ہر طرح کی وطی حرام ہوگی، خواہ حلال ہویا حرام، کیوںکہ نکاح کے معنی اصلاً ضم اور ملانے کے ہیں،اوروہ وطی ہی سے حاصل ہوتے ہیں۔قاعدہ(۳۲۵): {اَلْمُتَسَبِّبُ لا یَضْمَنُ إلَّا بِالتَّعَمُّدِ} ترجمہ: متسبِب(سبب بننے والا شخص)قصداً سبب بننے سے ہی ضامن ہوتا ہے۔ (درر الحکام شرح مجلۃ الأحکام:۱/۹۴، المادۃ :۹۳، قواعد الفقہ :ص۱۱۹، القاعدۃ:۳۰۷، ترتیب اللآلي:ص۱۰۴۵، شرح القواعد:ص۴۵۵)مثال: زید نے بکر کو اس کے دشمن کا پتہ بتلایا، اور بکر نے جاکر اس کو قتل کردیا ،یا زید نے بکر کو کسی کے مال کا پتہ بتلایا اور بکر نے اس مال کو چُرا لیا، تو ان دونوں صورتوں میں ضمان بکر (جو فاعل مباشرہے) ہی پرواجب ہوگا، زید پر نہیں،کیوںکہ زید متسبِب ہے۔ ہاں اگر زیدکے پاس کسی کی امانت رکھی ہو اور وہ خود قصداً چور کو امانت کا پتہ بتلائے اور چور اس کو چرالے تو زید پر ضمان واجب ہوگا۔قاعدہ(۳۲۶) {اَلْمَجَازُ یَعُمُّ کَمَا تَعُمُّ الْحَقِیْقَۃُ} ترجمہ: جیسے حقیقت عام ہوتی ہے، ویسے مجازبھی عام ہوتاہے۔ (مسلم الثبوت :ص۵۴، قواعد الفقہ :ص۱۱۹، القاعدۃ:۳۰۹)مثال: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد: ’’لا تَبِیعُوا الدرہم بالدرہمین ولا الصاع بالصاعین‘‘ کہ ایک درہم کو دو درہم اور ایک صاع کو دوصاع کے عوض نہ بیچو۔ یہاں صاع سے مجازاً داخل صاع کو مراد لیا گیا ہے، لہٰذا یہ عام ہوگا اور تمام مکیلات (جو چیزیں پیمانے سے ناپی جاتی ہیں) میں ربوا جاری ہوگا ۔ (مسلم الثبوت :ص۵۴)قاعدہ(۳۲۷): {اَلْمُحْتَمَلُ لا یُعَارِضُ الْمَنْصُوْصَ} ترجمہ: محتمل، منصوص کا معارض نہیں ہوگا۔ (شرح السیر الکبیر:۲/۷۵، باب أہل الحصن یؤمنہ الرجل من المسلمین علی جعل أو غیر جعل ، قواعد الفقہ: ص۱۱۹، القاعدۃ:۳۱۱)