الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
مثال: واقف نے وقف میں کسی شخص کو نگراں مقرر کیا اور یہ شرط لگائی کہ قاضی اسے معزول نہیں کرے گا ،تو اس کی اس شرط کی رعایت کی جائے گی، ہاں اگر ناظر (نگراں) خائن ہو تو قاضی کو اسے معزول کرنے کا حق حاصل ہوگا۔ غرض یہ کہ واقف کی شرط کی اتباع واجب ہے، مگرجب مقصودِ وقف فوت ہوتا ہو تو ایسی صورت میں شرط واجب الاتباع نہیں ہوگی۔ (شرح الأشباہ والنظائر:۲/۱۰۶)قاعدہ(۱۶۵): {اَلشِّرْکَۃُ الْخَاصَّۃُ لا تَمْنَعُ الْمِلْکَ فِي الْمِلْکِ الْمُشْتَرَکِ بِخِلَافِ الشِّرْکَۃِ الْعَامَّۃِ} ترجمہ: شرکتِ خاص، ملکِ مشترک میں ثبوتِ ملک کو مانع نہیں ہے، برخلاف شرکتِ عام کے، کہ وہ ملکِ مشترک میں ثبوت ملک کو مانع ہے۔ (قواعد الفقہ:ص۸۵، القاعدۃ:۱۵۴، شرح السیر الکبیر:۲/۱۵۹، باب ما یبطل فیہ النفل وما لا یبطل،۴/۴۴، باب من الشہادات في الغنائم والفيء)مثال: جب شرکاء عادۃً کم ہوں تو ان کے درمیان شرکت، شرکت خاص ہوگی اور یہ ملکِ مشترک میں ان کے ثبوت ملک کو مانع نہیں ہوگی؛ جیساکہ مالِ میراث میں ورثاء کی شرکت ،ثبوتِ ملک کومانع نہیں،اور جب شرکاء عادۃً زیادہ ہوں تویہ شرکت، شرکتِ عام ہوگی اور ملکِ مشترک میں ان کی ملک کے ثبوت کے لیے مانع ہوگی، جیسا کہ مالِ بیت المال میں مسلمانوں کی شرکت اور مالِ غنیمت میں مجاہدین کی شرکت، ان کی ملک کے ثبوت کے لیے مانع ہے۔قاعدہ(۱۶۶): {شَہَادَۃُ أہْلِ الذِّمَّۃِ لا تَکُوْنُ حُجَّۃً عَلَی الْمُسْلِمِیْنَ} ترجمہ: ذمیوں کی شہادت مسلمانوں کے خلاف حجت نہیںہوتی ہے۔ (شرح السیر الکبیر:۲/۱۱۰۔۔۴/۱۸۸، باب ما لا یکون لأہل الحرب من إحداث الکنائس والبیع وبیع الخمور ، شرح السیر الکبیر:۱/۱۴۴، باب المرأۃ من أہل الحرب ، قواعد الفقہ:ص۸۵، القاعدۃ:۱۵۵)