الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
|
اسی طرح آج کل بڑی بڑی ہوٹلوں میں بیعِ طعام کی یہ صورت بھی مروج ہوچکی ہے ، کہ مثلاً پچاس روپئے دو اور پیٹ بھر کر کھانا کھاؤ، اس میں بھی مقدارِ طعام وغیرہ مجہول ہوتی ہے، مگر یہ جہالت ، عرف ورواج کی وجہ سے مفضی الی المنازعہ نہ رہی، اس لیے یہ صورت بھی جائز ہے۔ (ترمذي:۱/۲۳۳۔ صحیح مسلم :۶/۷، رقم الحدیث : ۳۷۸۷، تکملۃ فتح الملہم :۱/۳۱۹۔۳۲۰، الدرالمختار مع الشامي :۷/۱۲،کتاب البیوع ، مطلب : شرائط البیع أنواع أربعۃ ، الموسوعۃ الفقہیۃ :۹/۱۶)مثال۲: تعاملِ ناس بدونِ نکیر اصول شرعیہ میں ایک بڑا اصول ہے، کیوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد کہ مسلمان جس چیز کو حسن قرار دیں وہ اللہ کے نزدیک بھی حسن ہے، اسی طرح آپ علیہ الصلاۃ والسلام کا ارشاد کہ میری امت گمراہی پر اتفاق نہیں کرسکتی ، تعاملِ ناس کی نظیر ، اجرت پر حمام میں نہانے کے لیے داخل ہونا ہے۔ کہ یہ تعاملِ ناس کی وجہ سے ہی جائز ہے، گرچہ اس میں حمام میں ٹھرنے (اوراستعمال ہونے والے پانی) کی مقدار مجہول ہے، مگر یہ جہالت عرف ورواج کی وجہ سے مفضی الی المنازعہ نہ رہی اس لیے عقدِ اجارہ کی یہ صورت جائز ہے۔ وتعامل الناس من غیر نکیر منکر أصل من الأصول کبیر لقولہ صلی اللہ علیہ وسلم : {ما رآہ المسلمون حسناً فہو عند اللہ حسن} ۔ وقال صلی اللہ علیہ وسلم : {لا تجتمع أمتي علی ضلالۃ} ۔ وہو نظیر دخول الحمام بأجر ۔ فإنہ جائز لتعامل الناس ، وإن کان مقدار المکث فیہ بأجر جائز لتعامل الناس وإن لم یکن لہ مقدار ۔ (۱۲/۱۶۵، ۱۶۶)قاعدہ(۲۳۷): {کُلُّ جِہَالَۃٍ تُفْضِيْ إلَی الْمُنَازَعَۃِ الْمَانِعَۃِ عَنِ التَّسْلِیْمِ وَالتَّسَلُّمِ یَجِبُ إزَالَتُہَا بِالإعْلامِ} ترجمہ: ہرایسی جہالت جو مفضی الی المنازعہ اورتسلیم وتسلّم سے مانع ہو، اعلام کے ذریعہ اس کا ازالہ واجب ہے۔ (المبسوط:۱۲/۱۴۷، کتاب البیوع)