الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
کاریگر سے سلوائے ۔اور اگر اس کا کاریگربدونِ تعدی وتقصیر اس جبہ کو تلف کردے ، تو درزی ضامن بھی نہیں ہوگا، کیوں کہ یہ معاملہ مطلق تھا مقید نہیں ، اور مطلق اپنے اطلاق پر جاری ہوتا ہے۔ (درر الحکام:۱/۶۳)مثال۲: کسی شخص نے کسی شخص کواپنے کسی سامان کے بیچنے کا وکیل بنایا، اور بیچنے کی قیمت کی متعین نہیں کی بلکہ مطلق بیچنے کو کہا، توو کیل کے لیے جائز ہے کہ مناسب قیمت میں اس سامان کو فروخت کرے ، خواہ وہ کم ہو یا زیادہ ، خیار شرط کے ساتھ بیچے یا بغیر خیار شرط کے۔ (درر الحکام:۳/۶۰۷، رقم المادۃ: ۱۴۹۴)ٌقاعدہ(۳۳۶): {اَلْمَعْرُوْفُ عُرْفاً کَالْمَشْرُوْطِ شَرْطاً} ترجمہ: معروف بالعرف،ایسا ہی ہے جیسے مشروط بالشرط ۔ (درر الحکام :۱/۵۱، المادۃ :۴۳ ، قواعد الفقہ :ص۱۲۵، القاعدۃ:۳۳۴ ، شرح القواعد:ص۲۳۷، جمہرۃ القواعد:۲/۹۳۵، القاعدۃ:۲۲۶۳، القواعد الکلیۃ:ص۲۵۰ ، البحر الرائق:۸/۳۷۱ ، شرح السیر :۵/۲۴)مثال: زید نے بکر کے باغ میں لگے انگور کو کچے ہونے کی حالت میں خریدا، اور وہاں لوگوں کے درمیان یہی دستور ہے کہ انگور کے پکنے تک خریدار ان کو درخت پرہی رکھ چھوڑتا ہے ،تو زید پران انگوروں کو پکنے سے پہلے کاٹنا لازم نہیں ہوگا۔ٌقاعدہ(۳۳۷): {اَلْمُعَلَّقُ بِالشَّرْطِ یَکُوْنُ مَعْدُوْماً قَبْلَ وُجُوْدِ الشَّرْطِ} ترجمہ: معلق بالشرط وجودشرط سے پہلے معدوم ہوتا ہے ۔ (شرح السیرالکبیر، باب العین یصیبہ المسلمون ، شرح السیرالکبیر، باب ما یوقف من أمر المرتدین وما لا یوقف من ذلک ، درر الحکام:۱/۸۱، المادۃ:۸۲، قواعد الفقہ :ص۱۲۶، القاعدۃ:۳۳۶)مثال: زیدنے اپنی بیوی سے کہا : اگر تو گھر میں داخل ہوئی تو تجھ کوطلاق، توفی الحال طلاق واقع نہیں ہوگی، بلکہ جس وقت بھی وہ گھرمیں داخل ہوگی، طلاق واقع ہو گی۔