الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
|
قاعدہ(۲۹۴): {لِصَاحِبِ الدَّیْنِ إذَا ظَفَرَ بِجِنْسِ حَقِّہٖ أنْ یَأخُذَہٗ} ترجمہ: صاحب دین جب اپنے حق کی جنس سے اپنا حق وصول کرنے پر قادر ہو تو اسے اپنا حق وصول کرنے کا اختیار ہوگا۔ (شرح السیر الکبیر:۴/۱۴۴، قواعد الفقہ:ص۱۰۳، القاعدۃ:۲۳۹، رد المحتار علی الدر المختار:۹/۲۲۱،کتاب الحجر، بیروت ، أحسن الفتاوی:۷/۱۷۴،۱۷۵)مثال۱: کسی شخص کا گھی کا کاروبار ہو ، اس نے اپنی حقیقی بیٹی سے ۱۰۰؍ روپئے ادھار لیا، مگر مدت دراز ہوئی ادائیگی کا نام نہیں لیتا، حالانکہ وہ اس رقم کو ادا کرنے کی طاقت رکھتا ہے، اور آئندہ اصول نہ ہونے کی قوی امید ہے، اور اس کا گھی بیٹی کے گھر ہی رکھا رہتا ہے ، تو وہ بیٹی اپنے والد کے گھی میں سے وقتاً فوقتاً ان کی اجازت کے بغیر کسی قدر گھی نکال کر فروخت کرکے اپنی رقم وصول کرسکتی ہے، اور جب وصول ہوجائے تو اپنے والد کو آگاہ کردے، تو یہ طریقہ جائز ہے ، مگر اس کا پورا اہتمام رہے کہ اپنے حق سے زیادہ ہرگز نہ لے۔ (مستفاد از احسن الفتاوی:۷/۱۷۴، باب القرض والدین)مثال۲: فائنانس یا بینک والے جب لون پر کسی کو گاڑی دیتے ہیں تو اولاً وہ خود اپنے آپ کو مالک ثابت کرکے ،اس کے پورے کاغذات اپنے پاس رکھ لیتے ہیں،جب گاڑی لینے والے وقت پر قرض کی ادائیگی نہیں کرتے ،تو فائنانس یا بینک والے وہ گاڑی کھینچ کر لاتے ہیں اور گاڑی کے مالک کو کچھ مہلت دیدیتے ہیں کہ وہ آکرہفتہ بھرے او رگاڑی لیکر جائے ،اگر مہلت گزرنے کے بعد بھی وہ رقم لے کر نہیں آتا، تو فائنانس یا بینک والے نیلام(Octian)کے ذریعہ مینیجر سے سیٹنگ کرکے لوگوں کو گاڑیاں بیچ دیتے ہیں،… اگر کسی نے بینک کے ساتھ بیع کا یہ معاملہ کر لیا اور متعینہ قسطیں ادا نہیں کیں ،اور بینک اس سے گاڑی کو ضبط کرکے نیلام کے ذریعہ بیچ دے تو بینک کو یہ حق حاصل ہے،البتہ بینک صرف اپنے دین کو وصول کرسکتا ہے ،گاڑی مالک نے جو قسطیں ادا نہیں کیں ان کو سوخت نہیں کرسکتا ۔ قال ابن عابدین : لأن للدائن أن یأخذ بیدہ إذا ظفر بجنس حقہ بغیر رضا المدین … تنبیہ : قال الحموي في شرح الکنز نقلاً عن العلامۃ المقدسي عن جدہ