الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
مثال: حضرت زید بن خالد الجہنی ؓسے مروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ ’’اگر میری امت پر شاق نہ ہوتا تو میں انہیں ہر نماز کے وقت مسواک کا حکم دیتا‘‘۔ (یہاں مسواک کی دلیلِ وجوب منتفی ہے، اس لیے مسواک کرنا واجب نہیں بلکہ سنت ہے)۔ (نور الایضاح: ص۳۴) عن زید بن خالد الجہني قال : سمعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یقول: ’’ لو لا أن أشق علی أمتي لأمرتہم بالسواک عند کل صلوۃ ‘‘۔ (عون المعبود:ص۳۴، کتاب الطہارۃ ، باب السواک، رقم :۴۷) فدل الحدیث علی انتفاء الأمر لثبوت المشقۃ ، لأن انتفاء النفي ثبوت ، فیکون الأمر منفیاً لثبوت المشقۃ، وفیہ دلیل علی أن الأمر للوجوب من وجہین : أحدہما أنہ نفي الأمر مع ثبوت الندبیۃ ، ولو کان للندب لما جاز النفي وثانیہما : أنہ جعل الأمر مشقۃ علیہم وذلک إنما یتحقق إذا کان الأمر للوجوب ، إذ الندب لا مشقۃ فیہ لأنہ جائز الترک ، وقال الشافعي : فیہ دلیل علی أن السواک لیس بواجب ،لأنہ لوکان واجباً لأمرہم بہ شق علیہم أو لم یشق ، وإلی القول بعدم وجوبہ صار أکثر أہل العلم ، بل ادعی بعضہم فیہ الإجماع ۔ (عون المعبود:ص۳۴، کتاب الطہارۃ ، باب السواک، رقم :۴۷)قاعدہ(۳۰۳):{مَا ثَبَتَ بِزَمَانٍ یُحْکَمُ بِبَقَائِہٖ مَا لَمْ یُوْجَدْ دَلِیْلٌ بِخِلافِہٖ} ترجمہ: جو چیز ایک زمانے سے ثابت ہو، اس کی بقا کا حکم لگایا جائے گا، جب تک کہ خلافِ بقا کوئی دلیل موجود نہ ہو۔ (درر الحکام ، قواعد الفقہ:ص۱۱۴، القاعدۃ:۲۸۶)مثال: 1997ء میںزید ایک مکان کا مالک بنا، 2010ء میں بھی زید کے اس مکان کے مالک ہونے کا حکم لگایاجائے گا، جب تک کہ یہ معلوم نہ ہوکہ زید نے وہ مکان عمرو کو بیچ دیا یا ہبہ کردیا۔ (رحمانی)