الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
|
ضرورت وحاجت میں فرق : ضرورت اور حاجت کے درمیان بنیادی طورپر یہی فرق ملحوظ ہے کہ جن احکام کے ذریعہ نظامِ حیات کو مختل ہونے سے محفوظ رکھا جاتا ہے ، وہ ضرورت ہے ، اور جو ضرورت کے درجہ کے احکام میں پیدا ہونے والی مشقت کے ازالہ یا احتیاطی پیش بندی کے طور پر دیئے گئے ہوں وہ حاجت ہیں ، لیکن اکثر اوقات عملی طور پر ضرورت اور حاجت کے درمیان کسی قطعی حدِ فاصل کا قائم کرنا دشوار ہوجاتا ہے ۔ضرورت کے درجات : ضرورت کے پانچ درجات ہیں:(۱) ضرورت(۲)حاجت(۳)منفعت (۴)زینت (۵) فضول۔ضرورت: ضرورت کا اس درجہ ہو ناکہ اگر وہ ممنوع کو نہ کھائے تو ہلاک ہوجائیگا یا ہلاکت کے قریب ہو جائیگا، اس درجہ کی ضرورت حرام کو مباح قرار دیتی ہے۔حاجت: وہ بھوکا انسان کہ جس کے پاس کھانے کی کوئی چیز نہیں ہے، لیکن اگر وہ نہ کھائے تو ہلاک نہیں ہوگا،بلکہ صرف تکلیف و مشقت میں مبتلا ہوگا، اس درجہ کی ضرورت حرام کو مباح نہیں کرتی ہے، البتہ روزہ کی حالت میں افطار مباح ہوتا ہے۔منفعت: کسی انسان کو گیہوں کی روٹی، بکرے کا گوشت اور مرغن کھانا کھانے کی خواہش ہو۔زینت: کسی کو حلوا یا مٹھائی کھانے کی خواہش ہو۔فضول: حرام یا مالِ مشتبہ کھانے کی گنجائش نکالنا۔ ضرورت کے ان پانچ درجات میں سے صرف پہلے درجہ کی ضرورت ہی ممنوعات کو مباح کرتی ہے ، دوسری حاجتیں ممنوعات کو مباح نہیں کریں گی۔ ’’ فتأمل وتدبر‘‘۔ مناسب معلوم ہوتا ہے کہ افادۂ عام کی خاطر ،ضرورت وحاجت سے متعلق’’ اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا‘‘ کی تجاویز نقل کردی جائیں ۔