الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
|
قاعدہ(۷۰): {اَلْبَیِّنَۃُ عَلَی الْمُدَّعِيْ وَالْیَمِیْنُ عَلٰی مَنْ أنْکَرَ} ترجمہ: بینہ، مدعی پر اور قسم، منکر پر لازم ہے۔ (درر الحکام:۱/۷۴، المادۃ:۷۶، القواعد الفقہیۃ:ص۲۴۰، قواعد الفقہ:ص۶۶، القاعدۃ:۶۶، شرح القواعد:ص۳۳۹، جمہرۃ القواعد:۲/۸۱۰، القاعدۃ:۱۳۹۰، القواعد الکلیۃ:ص۳۳۹)توضیح: اصل، انسان کے ذمہ کا بری ہونا ہے اور چوںکہ منکر اصل سے استدلال کرتا ہے، اس لئے اس کا قول، یمین کے ساتھ معتبر ہوگا۔مثال: زید کہے کہ عمرو کے ذمہ میرے ہزار روپے ہیں اور عمرو اس کا منکر ہے ،تو چوںکہ عمرو اصل یعنی ظاہر سے استدلال کررہا ہے ، لہٰذا یمین (قسم) کے ساتھ اسی کا قول معتبر ہوگا۔قاعدہ(۷۱): {اَلْبَیِّنَۃُ ِلإثْبَاتِ خِلَافِ الظَّاہِرِ وَالْیَمِیْنُ لإبْقَائِ الأَصْلِ} ترجمہ: خلافِ ظاہر کو ثابت کرنے کے لئے بینہ ہوتا ہے اوریمین اصل کو باقی رکھنے کے لئے ۔ (درر الحکام:۱/۷۶، المادۃ:۷۷ ، قواعد الفقہ:ص۶۶، القاعدۃ:۶۵)مثال: کسی شخص کے پاس کوئی مال ہو تو ظاہر یہی ہے کہ وہ اس کا مالک ہے او ر اس کا اس مال کامالک نہ ہونا خلافِ ظاہر ہے، اب اگر کوئی شخص یہ دعوی کرے کہ یہ مال اس کا نہیں بلکہ میرا ہے، تو اسے اپنے اس دعویٰ کو ثابت کرنے کے لئے بینہ پیش کرنا لازم ہے (کیوںکہ یہ خلافِ ظاہر کا دعوی کرنے کی وجہ سے مدعی ہے اور مدعی پر بینہ لازم ہے) اب اگر مدعی کے پاس اپنے اس دعوی کوثابت کرنے کے لئے بینہ نہیں ہے تو اس کو طلبِ یمین کا حق ہوگا ،یعنی مال پرقابض شخص سے قسم کا مطالبہ کرے گا، کیوںکہ اصل (ظاہر) کو باقی رکھنے کے لئے قسم کھانا ضروری ہے۔قاعدہ(۷۲): {اَلْبَیِّنَۃُ لِمَنْ یُثْبِتُ الزِّیَادَۃَ} ترجمہ: اس شخص کا بینہ معتبر ہوتا ہے، جو زیادتی کو ثابت کرے۔ (قواعد الفقہ:ص۶۶، القاعدۃ:۶۷،شامی:۷/۱۸۲)