الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
|
ٌقاعدہ(۳۳۸): {اَلْمَغْرُوْرُ یَرْجِعُ مِنَ الْغَارِّ بِمَا غَرَّہٗ} ترجمہ: دھوکہ زدہ، دھوکہ دہندہ سے اس چیز کو واپس لے سکتا ہے، جس میں اس نے اس کو دھوکہ دیا۔ (قواعد الفقہ :ص۱۲۶، القاعدۃ:۳۳۹،شرح السیرالکبیر)مثال: زید نے بکر کو پانچ سو کی نوٹ دی کہ آپ مجھ کو اس کا چینج دے دو ، بکر نے پانچ سو کا چینج دے دیا، بعدہٗ معلوم ہوا کہ زید نے جو نوٹ بکر کو دی تھی وہ نقلی اور جعلی تھی ،تو بکر کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ زید سے پانچ سوروپئے وصول کرے۔ٌقاعدہ(۳۳۹): {اَلْمُفْرَدُ الْمُضَافُ إلٰی مَعْرِفَۃٍ لِلْعُمُوْمِ} ترجمہ: جس مفردکی اضافت معرفہ کی طرف ہو،وہ عموم کے لئے ہوتا ہے ۔ (قواعد الفقہ :ص۱۲۶، القاعدۃ:۳۴۰،الأشباہ والنظائر)مثال: کسی نے زید کے وَلَدْ کے لئے کسی چیز کی وصیت کی دراں حالے کہ زیدکے لڑکے اور لڑکیاں ہیں تو وصیت سب کے لئے ہوگی (یعنی تمام اس وصیت میں شریک ہوںگے) ۔ٌقاعدہ(۳۴۰):{مَفْہُوْمُ الشَّرْطِ کَمَفْہُوْمِ الصِّفَۃِ وَذلِکَ لَیْسَ بِحُجَّۃٍ} ترجمہ: مفہومِ شرط، مفہوم صفت ہی کی مانند ہے اوروہ دلیل نہیں ہے۔ (شرح السیرالکبیر:۲/۷۴، باب أہل الحصن یؤمنہ الرجل من المسلمین علی جعل أو غیر جعل ، ۱/۱۲۵، قواعد الفقہ :ص۱۲۷، القاعدۃ:۳۴۱ ، شرح السیرالکبیر:۱/۷۴، باب ما یجب من طاعۃ الوالي وما لا یجب)مثال: فرمانِ باری تعالیٰ:{وبنات خالک وبنات خالاتک التي ہاجرن معک}۔’’اور تمہارے لئے حلال ہیں تمہارے ماموں کی بیٹیاں اور تمہاری خالاؤں کی بیٹیاں، جنہوں نے آپ کے ساتھ وطن کو چھوڑا‘‘۔ (سورہ ٔاحزاب: ۵۰) یہ آیت اس بات پر دال نہیں ہے کہ مذکورہ عورتوں میں سے جنہوں نے ہجرت نہیں کی، وہ آپ کے لیے حلال نہیں۔