الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
|
اسی طرح بیمہ اور انشورنس کمپنی میں بطور ایجنٹ ودلالی ملازمت اختیار کرنا اور لوگوں کو اس میں شمولیت کی دعوت دینا شرعاً ممنوع کام کی اعانت ہے، اور ممنوع کام کی اعانت بھی ممنوع ہے۔ (رحمانی)قاعدہ(۴۰): {اَلاعْتِبَارُ لِلْمَعْنٰی فِي الْعُقُوْدِ لا لِلْألْفَاظِ فَقَطْ} ترجمہ: معاملات میں معانی معتبر ہوتے ہیں ، نہ کہ صرف الفاظ۔ (الأشباہ والنظائر لإبن الملقن:۲/۱۸، قواعد الفقہ:ص۶۰، ۳۷)مثال: اگر کوئی آدمی یوں کہے کہ میں نے تجھے یہ چیز بیچ دی، اگرمیں چاہوں یا میرا باپ چاہے، اب اگر اس نے تین دن یا اس سے کم کی مدت ذکر کی تو یہ باعتبارِ معنی بیع بالخیار ہوگی اور اگر تین دن یا اس سے کم کی مدت ذکر نہیں کی تو بیع باطل ہوگی، کیوںکہ اس کا قول ’’ بعتک إن شئتُ ‘‘یا ’’ إن شاء أبي ‘‘ تعلیق ہے اور بیع تعلیق کا احتمال نہیں رکھتی۔ (الأشباہ:ص۲۹۱)قاعدہ(۴۱): {أُعْذِرَ مَنْ أُنْذِرَ} ترجمہ: جس شخص کو ڈر ایا گیا، اس کا عذر قابلِ قبول ہو گا۔ (شرح السیر الکبیر:۱/۱۱۹، ۱/۲۰۸، قواعد الفقہ:ص۶۰، القاعدۃ:۳۹)مثال: کسی آدمی نے ایسی چیز کا ارتکاب کیا، جس سے اس کو منع کیا گیاتھا اوراب وہ اس چیز کے ارتکاب پر اپنا کوئی عذر ظاہر کرے، مثلاً یوںکہے کہ مجھے معلوم نہیں تھا کہ یہ ممنوع ہے تو امیرالمسلمین کو چاہئے کہ اولِ بار اس کو سزا نہ دے ، بلکہ اسے دوبارہ ارتکاب کرنے سے ڈرائے، اگر اس نے دوبارہ مخالفت کی تب اسے سزا دے۔ (سیر کبیر:۱/۱۱۹)قاعدہ(۴۲): {إعْمَالُ الْکَلَامِ أوْلیٰ مِنْ إہْمَالِہٖ} ترجمہ: کلام کو کار آمد بنانا اسے بے کار قرار دینے سے بہتر ہے۔ (الأشباہ والنظائر لإبن نجیم:ص۴۳۷، الأشباہ والنظائر للسیوطي:۱/۲۸۶، ترتیب اللآلي:ص۳۴۸، القواعد الفقہیۃ:ص۱۱۰، ۲۵۵، قواعد الفقہ:ص۶۰، القاعدۃ:۳۸، شرح القواعد:ص۳۱۵ ، جمہرۃ القواعد ، القاعدۃ:۳۲۰، درر الحکام:۱/۵۹، المادۃ:۶۰، القواعد الکلیۃ:ص۲۶۹)