الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
|
مثال: جب آزاد بالغ انسان کسی معلوم یا مجہول شیٔ کا اقرار کرلے تو اس کے اس اقرار کے سبب اس کی گرفت وپکڑ ہوگی، جیساکہ صحابیٔ رسولؐ: حضرت ماعز اسلمیؓ نے چار مرتبہ اپنے حق میں زناکا اقرار کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سنگسارکرنے کا حکم صادر فرمایا ۔قاعدہ(۳۳۰): {اَلْمُشْتَرَکُ لا عُمُوْمَ لَہٗ} ترجمہ: مشترک کے لئے عموم نہیں ہوتا ہے۔ (شرح السیرالکبیر:۲/۱۳، باب الخیار في الأمان ، قواعد الفقہ :ص۱۲۲، القاعدۃ:۳۲۰،الأشباہ والنظائر)مثال: جس لفظ کو دو یااس سے زیادہ ایسے معنی کے لئے وضع کیا گیا ہو، جن کی حقیقتیں مختلف اور الگ الگ ہوں، اس کو ’’مشترک‘‘ کہا جاتا ہے۔ مثلاً لفظ جاریہ کشتی اور باندی دومعنی کے لئے موضوع ہے اور دونوں معنی کی حقیقت الگ الگ ہے۔ مشترک کـے لئے عموم نہیں ہوتا ہے، یعنی اس کے دونوں معنی مراد لینا جائز نہیں، بلکہ کسی ایک معنی کو ترجیح دینا ضروری ہے۔ فرمانِ باری تعالیٰ:{والمطلقات یتربصن بأنفسہن ثلثۃ قروء} میںلفظ ’’ قروء‘‘ مشترک بین الحیض والطہر ہونے کی وجہ سے احناف نے معنی حیض اور شوافع نے معنی طہر کو ترجیح دے کر، اپنے اپنے مذہب کے مطابق حیض اور طہر کو عدت قرار دیا ہے۔قاعدہ(۳۳۱): {اَلْمَشَقَّۃُ تَجْلِبُ التَّیْسِیْرَ} ترجمہ: مشقت آسانی لے آتی ہے۔ (الأشباہ والنظائرلإبن نجیم :ص۳۷۶ ، قواعد الفقہ :ص۱۲۲، القاعدۃ:۳۲۱ ، درر الحکام :۱/۳۵ ، المادۃ: ۱۷، القواعد الکلیۃ :ص۲۱۳، شرح القواعد:ص۱۵۷، القواعد الفقہیۃ:ص۱۱، ۲۵)نوٹ: اس قاعدہ کی مثال میں بہت سے احکام فقہیہ پیش کئے جاسکتے ہیں، مثلاً قرض، حوالہ، تیمم، مسح علی الجبیرہ وغیرہ ۔مثال: جو آدمی اپنے وطن سے کسی ایسے مقام کے سفرکا ارادہ کرے کہ وطن اور اس مقام کے درمیان ساڑھے ستہتر کلو میٹر کا فاصلہ ہو، توعلّتِ مشقت ہی کی وجہ سے اسے نماز میں قصر کی رخصت حاصل ہوجاتی ہے،اسی طرح جماعت کی حاضری اورقربانی کا وجوب بھی ساقط ہو جاتاہے۔