الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
|
اپنے اوپر زید کے ہزار درہم ہونے کا انکار کیا تو کفیل پر ہزار درہم لازم ہوںگے؛ نہ کہ اصیل پر۔ (مثال مذکور میں عمرو، اصیل ہے ا ور قائل، کفیل و فرع ہے) لو أبرأ الدائن المدین من الدین فکما أنہ یبرأ المدین یبرأ منہ الکفیل أیضا لأن المدین في الدین أصل والکفیل فرع، فبسقوطہ عن الأصل یسقط عن الفرع طبعاً ۔ (درر الحکام:۱/۵۳،۵۴، المادۃ:۵۰)مثال۲: ایک شخص نے کسی کو اپنا وکیل بنایا، پھر مؤکل کا انتقال ہوگیا ، یا وہ پاگل ہوگیا ، تو یہ وکیل اپنی وکالت سے معزول ہوجائے گا، اس لیے کہ وکیل کے تمام تصرفات مؤکل کی طرف لوٹتے ہیں، اور تصرف وکیل، تصرف مؤکل کی فرع ہے، جب مؤکل کا تصرف ساقط ہوگیا تو وکیل کا تصرف بھی ساقط ہوجائے گا۔ (القواعد الکلیۃ والضوابط الفقہیۃ:ص۳۰۷ )قاعدہ(۲۲): {إذَا فَاتَ الشَّرْطُ فَاتَ الْمَشْرُوْطُ} ترجمہ: شرط کے فوت ہونے پر مشروط فوت ہوجاتا ہے۔ (جمہرۃ:۲/۶۲۳، رقم:۱۷۸)مثال: اگر کوئی شخص بلا وضو نماز پڑھ لے، یا کوئی شخص بدون گواہ کے نکاح کرلے ، تو نماز اور نکاح دونوں صحیح نہیں ہوں گے۔ (شامی : ۲/۶۶،باب شروط الصلاۃ ،۴/۷۳، کتاب النکاح)قاعدہ(۲۳): {إذَا قُضِيَ بِشَيئٍ مُخَاِلفٍ لِلإجْمَاعِ لا یُنْفَذُ} ترجمہ: جب کسی ایسے قول کے مطابق فیصلہ کیا جائے ، جو اجماع کے مخالف ہوتو وہ فیصلہ نافذ نہیں کیا جائے گا۔ (قواعد الفقہ:ص۵۷، رقم القاعدۃ:۲۴ )مثال: ہر وہ فیصلہ جوائمۂ اربعہ مجتہدین کے مذہب کے مخالف ہو وہ مخالفِ اجماع ہوگا اور اسے نافذ نہیں کیا جائے گا۔قاعدہ(۲۴): {اسْتِحْقَاقُ الأُجْـرَۃِ بِعَمَلٍ لا بِمُجَرَّدِ قَوْلٍ} ترجمہ: استحقاقِ اجرت عمل سے ثابت ہوگا، نہ کہ قولِ محض سے۔ (قواعد الفقہ:ص۵۷، رقم القاعدۃ:۲۵)