الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
قواعد اصول و قواعد فقہ کے مابین وجوہ فرق : (۱) قواعد اصول کا تعلق، غالب احوال میں الفاظ اور احکام پر ان کی دلالتوں سے ہوتا ہے، جب کہ قواعد فقہ کا تعلق براہ راست احکام سے ہوتا ہے۔ (۲) قواعد اصول اس لیے وضع کئے گئے تاکہ مجتہد طریقہائے استنباط و استدلال اور ادلہ اجمالیہ سے احکام کلیہ کے استخراج میں مناہج بحث و نظر کو یاد رکھ سکیں۔ جب کہ قواعد فقہ کو اس لیے وضع کیا گیا کہ ابواب مختلفہ کے مسائل کو حکم واحد کے تحت مربوط کیا جاسکے۔ (۳) قواعد اصول پر احکام اجمالیہ مبنی ہوتے ہیں، اور ان احکام اجمالیہ کے واسطے سے فقیہ دلائل تفصیلیہ کے ذریعہ مسائل جزئیہ کے احکام کا استنباط کرتا ہے، جب کہ حوادث متشابہ کے احکام، خود ان قواعد سے معلل ہوتے ہیں، اور انہیں پر موقوف ہوتے ہیں، اور یہی قواعد ان کی اصل و بنیاد قرار پاتے ہیں۔ (۴) قواعد اصول۔ ابواب اصول، مواضع اصول اور مسائل اصول میں محصور ہوتے ہیں، جب کہ قواعد فقہ محصور و محدود نہیں بلکہ وہ بے شمار ہیں اور فقہ کی کتابوں میں بکھرے پڑے ہیں۔قواعد فقہ پڑھنے کا فائدہ : (۱) قواعد فقہ پڑھنے کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ مسائل فقہیہ کو ان کے احکام کے ساتھ یاد رکھنا آسان ہو جاتا ہے، جیساکہ امام قَرَافی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: ’’مَنْ ضَبَطَ الْفِقْہَ بِقَوَاعِدِہٖ اِسْتَغْنٰی عَنْ حِفْظِ اَکْثَرِ الْجُزْئِیَاتِ لِاِنْدِرَاجِہَا فِی الْکُلِّیَاتِ‘‘۔ جو شخص قواعد کے ساتھ فقہ کو یاد کرلے، وہ اکثر جزئیات کو یاد کرنے سے بے نیاز ہو جاتا ہے، کیوںکہ جزئیات کلیات میں مندرج ہوتی ہیں۔درانحالانکہ جزئیات فقہ بے شمار ہونے کی وجہ سے انسان ان کے یاد رکھنے پر قادر نہیں ، اور قواعد کا یاد کرنا اس کے بس میںہے۔ (۲) قواعد فقہ کے پڑھنے سے ایک عالم میں ایسا ملکۂ فقہیہ پیدا ہوتا ہے، جس سے وہ باآسانی مسائل جدیدہ کے احکام شرعیہ متعین کرسکتا ہے، اس لیے بعضے علماء نے قواعد فقہ کے پڑھنے کو قاضی اور مفتی کے لیے فرض عین اور دوسروں کے لیے فرض کفایہ قرار دیا۔