الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
مثال: اگر موجر (کرایہ دینے والا) اور مستاجر (کرایہ لینے والا) میں اشتراط (شرط کے لازم کرنے) میں اختلاف ہوجائے تو موجر کا قول معتبر ہوگا ، جیسے ہر اس شخص کا قول معتبرہوتا ہے، جو اصلِ عقد ہی کا انکار کرے اور اگر موجر ومستاجر دونوں اپنے اپنے دعوی پر بینہ پیش کریں تو مستاجر کا بینہ معتبر ہوگا، کیوں کہ یہ بینہ زیادتی کو ثابت کر رہاہے۔ (درمختار مع شامی:۵/۱۸)قاعدہ(۷۳): {اَلتَّابِعُ تَابِعٌ لا یُفْرَدُ بِالْحُکْمِ} ترجمہ: تابع تابع ہی ہوتا ہے، حکم میں علیٰحدہ نہیں ہوتا۔ (الأشباہ والنظائر لإبن نجیم:ص۴۰۰ ، درر الحکام شرح مجلۃ الأحکام:۱/۵۲، المادۃ:۴۸ ، ترتیب اللآلي:ص۴۵۹ ، القواعد الفقہیۃ:ص۱۴۵، قواعد الفقہ:ص۶۷، القاعدۃ:۶۹، شرح القواعد:ص۲۵۷، جمہرۃ القواعد: القاعدۃ:۵۴۵، القواعد الکلیۃ والضوابط الفقہیۃ:ص۳۰۴)مثال: اگر آدمی حاملہ اونٹنی کو بیچ دے تو جنین (پیٹ کے اندر کا بچہ) تبعاً بیع میں داخل ہوگا اور اسے اس کی ماں سے جدا کر کے نہیں بیچا جائے گا، اسی طرح اگر کسی نے زمین بیچ دی تو اس میں لگے ہوئے درخت بیع میں داخل ہوںگے، کیوںکہ زمین اصل ہے اور درخت اس کے تابع ہیں، لہٰذا وہ تابع ہونے کے اعتبار سے بیع میں داخل ہوںگے، بائع کاالگ سے ان کی قیمت طلب کرنادرست نہیں۔قاعدہ(۷۴): {اَلتَّابِعُ لا یَتَقَدَّمُ عَلَی الْمَتْبُوْعِ} ترجمہ: تابع متبوع پر مقدم نہیں ہوگا۔ (الأشباہ والنظائر لإبن نجیم:۴۹۵ ، قواعد الفقہ:ص۶۷، القاعدۃ:۷۰، ترتیب اللآلي:ص۴۶۷ ، القواعد الکلیۃ:ص۳۰۷)مثال: مقتدی کا اپنے امام سے پہلے تکبیرِ تحریمہ کہنا، اسی طرح دیگر ارکان میں اس سے سبقت کرناشرعاًدرست نہیں، کیوںکہ وہ تابع ہے اور تابع، متبوع پر مقدم نہیں ہوتا۔قاعدہ(۷۵): {اَلتَّابِعُ یَسْقُطُ بِسُقُوْطِ الْمَتْبُوْعِ} ترجمہ: تابع متبوع کے ساقط ہونے سے ساقط ہو جاتا ہے۔ (الأشباہ والنظائر لإبن نجیم:ص۴۰۳ ، الأشباہ والنظائر للسیوطي:۱/۲۶۳، ترتیب اللآلي:ص۴۶۳ ، قواعد الفقہ:ص۶۷، القاعدۃ:۷۱، القواعد الفقہیۃ:ص۱۹۷، جمہرۃ القواعد:۲/۶۸، القاعدۃ:۵۶۴، القواعد الکلیۃ:ص۳۰۶)