الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
|
مثال: جب تک شیٔ مرہون ، مرتہن کے قبضہ میں ہے ،راہن اسے فروخت نہیں کرسکتا۔راہن: گروی رکھنے والا۔مرتہن: جس کے پاس شیٔ گروی رکھی گئی۔مرہون: جس شیٔ کو گروی رکھا گیا۔فائدہ: شیٔ مرہون پر راہن ہی کی ملکیت ہوتی ہے، جو اس بات کا تقاضہ کرتی ہے کہ وہ اسے بیچ سکتا ہے؛ کیوںکہ مالک کو حقِ تصرف حاصل ہوتا ہے؛ مگر چوں کہ شیٔ مرہون پر مرتہن کا قبضہ ہے، جو بیع کے لئے مانع ہے؛ لہٰذا مانع، مقتضی پر مقدم ہوگا اور راہن کے لئے اپنی شیٔ مرہون کو بیچنا جائز نہیں ہوگا۔قاعدہ(۱۲):{إذَا تَعَارَضَ مَفْسَدَتَانِ رُوْعِیَ أعْظَمُہُمَا ضَرَرًا بِاِرْتِکَابِ أخَفِّہِمَا} ترجمہ: جب دوخرابیوں میں تعارض ہو تو اخفِ ضرر کا ارتکاب کرکے اعظم ضرر کی رعایت کی جائے گی۔ (الأشباہ والنظائر لإبن نجیم :ص۳۰۹، ترتیب اللآلي:ص۲۸۷، القواعد الفقہیۃ:۳۵۰، قواعد الفقہ:ص۵۶، شرح القواعد الفقہیۃ:ص۲۰۱، جمہرۃ القواعد، رقم المادۃ:۱۵۶، درر الحکام :۱/۴۱ ، رقم المادۃ:۲۸)مثال۱: کسی آدمی کو ایسا زخم ہو کہ اگر سجدہ کرے گا تو زخم رسے گا اور اگر سجدہ نہیں کرے گا تو نہیں رسے گا، ایسا شخص بیٹھ کر اشارہ سے رکوع اور سجدہ کے ساتھ نماز پڑھے ؛ کیوںکہ بے وضو نماز پڑھنے کی بنسبت ترکِ سجدہ، اخفِ ضرر ہے۔ (ترتیب اللآلي في سلک الأمالي:۱/۲۸۸، تبیین الحقائق:۱/۲۵۹، غمز عیون البصائر:۱/۲۸۷)مثال۲: اگر کوئی بوڑھا شخص کھڑے ہوکر قرأت پر قادر نہیں ہے ، اور بیٹھ کر قرأت پر قادر ہے ، تو وہ بیٹھ کر نمازپڑھے گا، کیوں کہ نفل میں بحالتِ اختیار بیٹھ کر نماز پڑھنا جائز ہے، جب کہ ترکِ قرأت کسی بھی حال میں جائز نہیں ہے۔ (تبیین الحقائق:۱/۲۵۹، باب شروط الصلاۃ ، بیروت)