الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
|
ساتھ فروخت کیا کہ جب تک میرے نئے مکان کی تعمیر مکمل نہیں ہوتی، میں اس میں رہوں گا، اس طرح کا معاملہ ممنوع وفاسد ہے، کیوں کہ بائع کا عقدِ بیع کے بعد مبیع کے استعمال کی شرط حکمِ عقد (ملکِ مشتری) کے خلاف ہے۔ (مختصر القدوري:ص۷۹)قاعدہ(۲۴۰) {کُلُّ شَفْعٍ مِّنَ النَّفْلِ صَلٰوۃٌ} ترجمہ: نفل کی ہر دورکعت ایک مستقل نماز ہے۔ (رد المحتار:۲/۴۵۶، کتاب الصلاۃ ، باب الوتر والنوافل، مطلب: قولہم کل شفع من النفل صلاۃ الخ، قواعد الفقہ:ص۱۰۰، رقم القاعدۃ:۲۲۵)مثال: نفل کی ہر دورکعت مستقل نماز ہے ، چنانچہ اگر کوئی شخص دوسری دو رکعتوں کے لئے کھڑا ہوا، تو پہلی دورکعتوں کی تحریمہ پر دوسری دورکعتوں کی تحریمہ کا بنا کرنے والا ہوگا، یہی وجہ ہے کہ علماء نے اس بات کی صراحت کردی ہے کہ اگرکوئی شخص نفل کی چار رکعت کی نیت کرے تو اس پر چار رکعتوں کی تحریمہ واجب نہیں ہے، بلکہ صرف دو رکعتوں کی واجب ہے،دو رکعتوں کے پورا ہونے کے بعد تیسری رکعت کے لئے کھڑا ہونا مستقل نئی تحریمہ کے درجہ میں ہے،اور دوسری دورکعتوں کے فاسد ہونے سے پہلی دورکعتیں فاسد نہیں ہوںگی، اور تیسری رکعت میں ثناء پڑھنا بھی مستحب ہے۔قاعدہ(۲۴۱): {کُلُّ صَلٰوۃٍ أُدِّیَتْ مَعَ کَرَاہَۃِ التَّحْرِیْمِ تُعَادُ} ترجمہ: ہر وہ نماز جو کراہتِ تحریمی کے ساتھ ادا کی گئی، اس کا اعادہ واجب ہے۔ (الدر المختار مع رد المحتار:۲/۴۵۵، باب قضاء الفوائت، مکتبۃ دار الکتاب دیوبند ، ۲/۵۲۰، باب قضاء الفوائت ، مطلب في تعریف الإعادۃ ، دار الکتب العلمیۃ بیروت ، البحر الرائق :۲/۱۳۹، الفتاوی الہندیۃ : ۱/۱۰۹، حاشیۃ الطحطاوي علی مراقي الفلاح:ص۴۴۰ ، قواعد الفقہ:ص۱۰۰، رقم القاعدۃ:۲۲۶)مثال: جس شخص نے نماز میں سورۂ فاتحہ پڑھنا چھوڑ دیا اور سجدۂ سہو نہ کیا تو اس پر نماز کا اعادہ واجب ہے، اور جب اس نماز کا اعادہ کیا جائے ، تو اس صورت میں وہ لوگ جو پہلی جماعت میں شامل نہیں تھے شریک ہو سکتے ہیں یا نہیں اس میں اختلاف ہے،شرکت کی صورت میں صحتِ صلاۃکا قول راجح واوسع ہے اور عدمِ صحت کا