الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
|
مثال۲: نوحہ کرنے والی اورگانے اور باجہ بجانے والی کو اجرت دینا جائز نہیں، کیوں کہ ان چیزوں پر اجرت لینا حرام ہے ، اور جس پر اجرت لینا حرام ہے، اس پر اجرت دینا بھی حرام ہے، جیسا کہ سود اور خرچی (زانیہ کی اجرت) اور کاہن کی اجرت اور رشوت وغیرہ کا لینا دینا دونوں حرام ہیں، جیسا کہ الأشباہ والنظائر میں ہے:’’ لا یجوز إعطاء أجرۃ النائحۃ والمغنیۃ والزامر، فإن ما حرم أخذہ حرم إعطائہ کالربوا ومہر البغي وحلوان الکاہن والرشوۃ وأجرۃ النائحۃ وغیرہ ، کذا في الأشباہ والنظائر ۔ (مجموعۃ الفتاوی للکنویؒ:ص۴۲۱)قاعدہ(۳۰۹): {مَا حَرُمَ اِسْتِعْمَالُہٗ حَرُمَ اِتِّخَاذُہٗ} ترجمہ: جس چیز کا استعمال حرام ہے اس کا بنانا بھی حرام ہے۔ (الأشباہ والنظائر للسیوطي:۱/۳۲۱)مثال: آلاتِ لہو ولعب کا استعمال کرنا حرام ہے، لہذا اس کا بنانا بھی حرا م ہے۔ اسی طرح خنزیر ، شراب اور مردوں کے لیے زیورات کا استعمال حرام ہے،لہذا ان چیزوں کا جمع کرنا وحاصل کرنا بھی حرام ہوگا۔ (الأشباہ والنظائر للسیوطي:۱/۳۲۱) لأن الاتخاذ والاقتناء قد یکون وسیلۃ للاستعمال فیما بعد فہذا من باب سد الذرائع ۔ (موسوعۃ القواعد الفقہیۃ:۹/۱۱۹) وقولہ علیہ السلام : {إن اللہ إذا حرم شیئاً حرم ثمنہ} ۔ (موسوعۃ القواعد الفقہیۃ:۹/۱۲۰)قاعدہ(۳۱۰): {مَا حَرُمَ فَعْلُہٗ حَرُمَ طَلَبُہٗ} ترجمہ: جس چیز کا کرنا حرام ہے، اس کا طلب کر نا بھی حرام ہے۔ (الأشباہ والنظائر لإبن نجیم:۱/۴۸۸، جمہرۃ القواعد الفقہیۃ :۲/۹۰۷، رقم القاعدۃ:۲۰۵۸، قواعد الفقہ:ص۱۱۵، القاعدۃ:۲۹۲، شرح القواعد:ص۲۱۷، درر الحکام:۱/۴۴ ، المادۃ :۳۵، موسوعۃ القواعد الفقہیۃ:۹/۱۲۲)