الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
|
مثال: اگر کوئی شخص راستہ بھول جائے اور کسی سے یوں کہے : اگر آپ مجھے میری منزل کا راستہ بتادوگے تو میں آپ کو ایک ہزار روپیہ دوں گا، اب وہ شخص محض راستہ کے اوصاف بتلاکر اس کی رہنمائی کردے تو ہزار روپئے کا مستحق نہیں ہوگا، جب تک کہ خودساتھ جا کر رہنمائی نہ کر دے ،کیوںکہ استحقاقِ اجرت عمل سے ثابت ہوتا ہے؛ نہ کہ محض قول سے۔قاعدہ(۲۵): {اسْتِعْمَالُ النَّاسِ حُجَّۃٌ یَجِبُ الْعَمَلُ بِہَا} ترجمہ: لوگوں کا استعمال دلیل ہے، اس پر عمل کرنا واجب ہے ۔ (درر الحکام:۱/۴۶، رقم المادۃ:۳۷، قواعد الفقہ:ص۵۷، رقم القاعدۃ:۲۶، القواعد الفقہیۃ:ص۵۶، شرح القواعد:ص۲۲۳)مثال: دلالتِ استعمال سے حقیقت متروک ہوتی ہے، مثلاً کسی آدمی نے قسم کھائی کہ وہ سرنہیں کھائے گا تو اس کی یہ قسم تمام سروں پر محمول نہیں ہوگی، بلکہ سر سے وہی سر مراد ہوگا جو لوگوں کے مابین متعارف ہے، یعنی گائے، بکری ،دنبہ وغیرہ کا سر؛ چنانچہ اس قسم کے بعد گائے ،بکری ،دنبہ وغیرہ کا سرکھائے گا تو حانث ہوگا؛ دیگر سروں کو کھانے سے حانث نہیں ہوگا۔ دلالتِ استعمال کی طرح دلالتِ عرف سے بھی حقیقت متروک ہوتی ہے، بعض علماء کے نزدیک دلالتِ استعمال اور دلالتِ عرف دونوں مترادف ہیں اور بعض نے دونوں کے درمیان فرق کیا ہے کہ دلالتِ استعمال سے مراد، لفظ کا شرعاً اپنے معنی موضوع لہ سے معنی مجازی کی طرف منتقل ہونا اور اسی میں غالب الاستعمال ہوناہے،اور دلالتِ عرف سے مراد، لفظ کا عرفاً اپنے معنی موضوع لہ سے معنی مجازی کی طرف منتقل ہونا ہے ۔قاعدہ(۲۶): {اَلإسْلَامُ یَعْلُوْ وَلا یُعْلیٰ} ترجمہ: اسلام غالب ہوتاہے، مغلوب نہیں۔ (شرح السیر الکبیر : ۱/۹۳، باب دواء الجراحۃ ، قواعد الفقہ:ص۵۸، رقم القاعدۃ:۲۷)