الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
|
قواعدِ فقہ ایک تعارف (از مصنف) اسلام ایک دائمی و ابدی دین ہے، نزول قرآن اور ورود حدیث کے مبارک زمانے سے لے کر قیامت تک تمام پیش آنے والے مسائل کا حل اس میں موجود ہے، ضرورت صرف اس بات کی ہے کہ قرآنی علوم میں مہارت و بصیرت ہو۔ ذخائر احادیث پر درایت کے ساتھ گہری نظر ہو۔ اور فقہائے کرام نے دین کے عمومی مزاج و مذاق کو سامنے رکھ کر جن اصول و قواعد اور کتب فقہ کو مرتب و مدون کیا۔ اس سے پوری واقفیت ہو، اگر کسی عالم، فقیہ، اور قاضی و مفتی میں یہ تین چیزیں جمع ہوں تو بلاشبہ یہ بات کہی جاسکتی ہے کہ وہ ہر نئے پیش آنے والے مسئلہ کا حل شریعت اسلامی کے عین مطابق پیش کرسکتا ہے، اس میں کوئی شک نہیں کہ احکام اسلام کا اولین مصدر کتاب اللہ ہے، بعدہ ہمارے آقا محمد رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمودات ہیں، پھر اجماع امت و قیاس ہے۔ اگر کسی مسئلہ کا حل ان تینوں مصادر میں موجود نہ ہو تو اسے قواعد فقہیہ کی روشنی میں ہی حل کیا جاتا ہے۔ جس سے ان کی اہمیت، افادیت و ضرورت ظاہر و عیاں ہوتی ہے۔ قواعد فقہیہ کا علم، علوم شریعت میں اپنا ایک عظیم مقام رکھتا ہے، قواعد فقہیہ پر جس شخص کی بھی نگاہ ہوگی وہ تمام علم فقہ کا احاطہ کرلے گا، اور جسے علم فقہ عطا کیا گیا اسے خیر کثیر مل گیا۔ کیوںکہ جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’مَنْ یُّرِدِ اللّٰہُ بِہٖ خَیْراًیُّفَقِّہّْہُ ِفي الدِّیْنِ‘‘۔ (اللہ رب العزت جس سے کوئی بھلائی چاہتے ہیں اسے دین کی سمجھ (علم فقہ) عطا فرماتے ہیں)۔ (رواہ احمد فی مسندہ:۳/۹۴)