الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
|
تحصیل اور اس میں مہارت پیدا کیے بغیر کسی کا علاج کرنا ممنوع ہے،اور ممنوع کے ذریعے مباح تک رسائی درست نہیں ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’من تطبب ولم یعلم منہ طب قبل ذلک فہو ضامن ‘‘۔ (رواہ ابن ماجۃ : ۲/۲۴۸،المستدرک :۴/۲۱۲) (مستفاد من موسوعۃ القواعد الفقہیۃ: ۷/۲۵۴)قاعدہ(۱۰۴): {اَلثَّابِتُ بِالدَّلَالَۃِ کَالثَّابِتِ بِالإفْصَاحِ} ترجمہ: قرینہ سے ثابت ہونے والا افصاح سے ثابت ہونے والے کی مانند ہے۔ (شرح السیر الکبیر:۱/ ۲۵۳، با ب ما یکون أمانا وما لا یکون ، قواعد الفقہ:ص۷۳، القاعدۃ:۹۹، ترتیب اللآلي:ص۵۷۱، جمہرۃ القواعد، القاعدۃ:۶۹۷)اِفصاح: مراد کو ظاہر کرنا، فصاحت سے بولنا۔مثال: میاں بیوی میں جھگڑا ہورہا ہو اور درمیانِ کلام شوہر نے الفاظِ کنایہ استعمال کیا تو طلاق واقع ہوجائے گی، کیوںکہ دلالت سے ثابت ہونے والی شیٔ بذریعۂ افصاح ثابت ہونے والی شیٔ کی مانند ہے، یعنی شوہر کا غصہ میں ہونا یا جھگڑے کی حالت میں ہونا، اس بات پر دال ہے کہ الفاظِ کنایہ سے اس نے طلاق ہی کی نیت کی ہے، لہذا وقوعِ طلاق کے لئے شوہر کی نیت ضروری نہیں ہے، بلکہ دلالۃًطلاق واقع ہوگی، کیوںکہ الفاظِ کنایہ سے وقوعِ طلاق کے لئے نیت یا دلالت ضروری ہوتی ہے اور یہاں دلالت موجود ہے ۔ فتاملقاعدہ(۱۰۵): {اَلثَّابِتُ بِالْبُرْہَانِ کَالثَّابِتِ بِالْمُعَایَنَۃِ} ترجمہ: برہان سے ثابت ہونے والی شی ٔ، معائنہ سے ثابت ہونے والی شی ٔ کی مانند ہے۔ (شرح السیرالکبیر:۱/۲۰۸،۱/۲۲۵،۱/۲۲۶، باب ما یصدق فیہ المسلم علی إسلام الکافر، فتح القدیر: ۷/۱۷۵، أشرف الہدایۃ:۹/۱۵۸، باب الکفالۃ)مثال: مسلمانوں نے دار الاسلام میں کسی حربی کو پایا اوروہ حربی کہے کہ میں امان لے کر داخل ہوا ہوں تو اس کی تصدیق نہیں کی جائے گی اور اگر کوئی مسلمان یہ کہے کہ میں نے اس کو امان دی تو اس کی