الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
|
گا۔ اسی طرح اگر کسی بچہ نے کوئی پتھر چلایا اور وہ پتھر کسی شخص کے مکان میں لگے شیشے کو جا لگا ، جس کی وجہ سے وہ پھوٹ گیا، تو بچہ پر اس نقصان کا ضمان لازم ہوگا۔ (درر الحکام:۲/۶۰۴؍۶۰۵)مثال ۲: اگرکوئی بچہ کسی کا مال ضائع کردے ، تو اس کا ضمان اس بچہ کے مال سے دیا جائے گا، اگر اس کے پاس مال ہو، ورنہ اس کی حالتِ یسر کا انتظار کیا جائے گا ۔ (موسوعۃ القواعد الفقہیۃ: ۵/۲۱۲)قاعدہ(۱۷۶): {اَلصِّفَۃُ لا یَجُوْزُ إفْرَادُہَا بِالْعَقْدِ} ترجمہ: صفت (کوالٹی)کوعقد سے الگ کرنا جائز نہیں ہے۔ (جمہرۃ:۲/۷۶۱، رقم:۱۰۵۸)مثال: کسی شخص نے کسی حاملہ باندی یا جانور کو اس کے حمل کے استثناء کے ساتھ فروخت کیا ، تو یہ بیع جائز نہیں ہوگی ، کیوں کہ حمل وصف (تابع) ہے ، اور عقد میں وصف کا افراد جائز نہیں ہے۔ (مختصر القدوری مع حاشیہ:ص ۷۹، رقم الحاشیۃ: ۳، باب بیع الفاسد)قاعدہ(۱۷۷): {اَلصَّنَاعَۃُ الْمُحَرَّمَۃُ لا قِیْمَۃَ لَہَا شَرْعاً} ترجمہ: حرام پیشہ شرعاً متقوم نہیں ہے۔ (جمہرۃ القواعد الفقہیۃ:۲/۷۶۲، رقم :۱۰۶۷)مثال: ڈھول تاشہ ، ناچنا ،گانا بجانا، نوحہ خوانی ، فوٹو گرافی ، فلمی اداکاری اور ماڈلنگ وغیرہ کے پیشے حرام ہیں، اور شرعاً متقوم نہیں ہیں، یعنی ان پر اجرت لینا جائز نہیں ہے۔ (رحمانی) (شامی :۹/۷۵،کتاب الإجارۃ ، باب الإجارۃ الفاسدۃ)قاعدہ(۱۷۸): {اَلصُّلْحُ عَنْ إقْرَارٍ بَیْعٌ} ترجمہ: اقرار بالمال کی صورت میں صلح کرنا بیع ہے۔ (الأشباہ والنظائر لإبن نجیم :ص۳۸۷ ، قواعد الفقہ:ص۸۷، القاعدۃ:۱۶۳)مثال: جب صلح بالمال، اقرار بالمال پر واقع ہو تو اس میں معنیٔ بیع کے پائے جانے کی وجہ سے بیع کا اعتبار کیا جائے گا اور جو احکام بیع پر مرتب ہوتے ہیں، وہی اس صلح پربھی مرتب ہوں گے، یعنی خیار وغیرہ ۔ (الأشباہ والنظائر:ص؍۳۸۷)