الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
|
مثال۳: اسی طرح بعض لوگ اپنے بیوی بچوں کے نفقہ کا انتظام کیے بغیر، ان سے بے فکر ہوکر تبلیغ میں نکل جاتے ہیں، یہ بھی جائز نہیں ہے ، کیوں کہ بیوی بچوں کا نفقہ واجب و لازم ہے اور تبلیغ میں جانا فرضِ کفایہ ہے۔اور ادائیگی ٔ فرضِ کفایہ کے لیے ترکِ واجب ولازم جائز نہیں ہے۔ ونفقۃ الغیر تجب علی الغیر بأسباب ثلاثۃ : زوجیۃ وقرابۃ وملک … فتجب للزوجۃ علی زوجہا ، لأنہا جزاء الاحتباس ، وکل محبوس لمنفعۃ غیرہ یلزمہ نفقتہ ۔ (التنویر مع الد روالرد:۵/۲۷۸،۲۸۱،کتاب الطلاق، باب النفقۃ،فتاوی محمودیہ: ۴/۲۶۳، باب التبلیغ)قاعدہ(۲۹۷): {مَا أدَّی إلَی الضِّیْقِ وَالْحَرَجِ وَتَنْفِیْرِ النَّاسِ عَنْہُ کَانَ حُکْمُہٗ سَاقِطاً} ترجمہ: جوچیز ضیق وحرج کی طرف مؤدی اور تنفیرِ ناس کا باعث ہو، اس کا حکم ساقط ہوتا ہے۔ (موسوعۃ القواعد الفقہیۃ:۹/۳۸)مثال: حالتِ حیض وصوم میں شوہر کے لیے اپنی بیوی کا بوسہ لینا منع نہیں ہے،جب کہ یہ وطیٔ ممنوع کا داعی ہے، کیوں کہ حیض وصوم کا وجود بکثرت ہوتا ہے او ردواعی ٔ وطی کو منع کرنا مفضی الی الضیق والحرج ہے ، اس لیے یہاں دواعی ٔ وطی کا حکم (ممانعت) ساقط ہے۔ (ہدایہ:۲/۴۰۹، باب الظہار)قاعدہ(۲۹۸): {مَا أفْضٰی إلَی الْحَرَامِ کَانَ حَرَاماً} ترجمہ: جو چیز حرام تک پہنچائے وہ بھی حرام ہوتی ہے۔ (موسوعۃ القواعد الفقہیۃ:۹/۴۲)مثال: مظاہر کے لیے اپنی بیوی سے کفارۂ ظہار ادا کرنے تک جہاں وطی کرنا حرام ہے ، وہیں اس سے بوس وکنار اور دیگر دواعی ٔ وطی بھی حرام ہیں،تاکہ یہ دواعی ،وطی حرام تک نہ پہنچادے ۔ ثم الوطی إذا حرم حرم بدواعہ کالمس والتقبیل کیلا یقع فیہ ۔ (ہدایہ:۲/۴۰۹، باب الظہار)