الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
|
قاعدہ(۱۰): {إذَا بَطَلَ الشَّيْئُ بَطَلَ مَا فِيْ ضِمْنِہٖ} ترجمہ: جب شیٔ باطل ہوگی تو وہ چیز بھی باطل ہوگی، جو اس کے ضمن میں ثابت ہے۔ (درر الحکام شرح مجلۃ الأحکام:۱/۵۴، رقم المادۃ؛۵۲، ترتیب اللآلي:ص۲۶۷، قواعد الفقہ:ص۵۶، رقم القاعدۃ:۱۷، شرح القواعد:ص۲۷۳، جمہرۃ القواعد الفقہیۃ:رقم القاعدۃ:۱۳۷، الأشباہ لإبن نجیم:ص۳۳۸، رد المحتار مع الدر المختار:۶/۲۱۰)مثال۱: اگر کسی کے لئے عقدِ فاسد کے ضمن میں کوئی اقرار کیا تو یہ اقرار بھی فاسد ہوگا، کیوںکہ جب عقد فاسد ہے تو اقرارِ ضمنی بھی فاسد ہوگا۔مثال۲: ایک شخص نے اپنا عمل (روزینہ) وقف میں بیچا تو یہ بیع وظیفہ صحیح نہیں ہے، اور نہ ہی اس بیع وظیفہ سے اس کا حق فی الوظیفہ ساقط ہوگا ، کیوں کہ بیع روزینہ باطل ہے اور قاعدہ ہے : إذا بطل الشيء بطل ما في ضمنہ ۔ (الأشباہ :ص۲۱۳، قدیمي)مثال۳: کسی شخص نے جامع مسجدکو اس کے جمیع اوقاف کے ساتھ خریدکر کسی اور جہتِ وقف پر وقف کیا، اور اپنے اس وقف میں کچھ شرطیں بھی لگادی، تو اس کا یہ وقف کرنا اور شرط لگانا دونوں درست نہیں ہے، کیوں کہ جب اس موقوفہ جامع مسجد اور اس کے اوقاف کا خریدنا ہی صحیح نہیں ، تو وقف اور اشتراط جو ضمنی چیزیں ہیں وہ بھی باطل ہوں گی ۔ (الأشباہ :ص۲۱۳)مثال۴: اگر کوئی شخص دوسرے سے کہے کہ میں نے اپنی ذات تمہیں ایک ہزار کے عوض فروخت کی ، تو یہ بیع باطل ہے، پھر اس دوسرے شخص نے اس کو قتل کردیا ، تو اس قاتل پر قصاص لازم ہوگا ، اور ورثاء اس ایک ہزار کے مالک نہیں ہوں گے۔ (ترتیب اللآلي في سلک الأمالي:۱/۲۶۸)قاعدہ(۱۱): {إذَا تَعَارَضَ الْمَانِعُ وَالْمُقْتَضِی یُقَدَّمُ الْمَانِعُ} ترجمہ: جب مانع اور مقتضِی میں تعارض ہو تو مانع مقدم ہوگا۔ (الأشباہ والنظائر لإبن نجیم:ص۳۹۵، ترتیب اللآلي:ص۲۷۷، قواعد الفقہ:ص۵۶، رقم القاعدۃ:۱۸، شرح القواعد:ص۲۴۳، جمہرۃ القواعد الفقہیۃ:رقم القاعدۃ:۱۴۹، درر الحکام شرح مجلۃ الأحکام؛۱/۵۲، رقم المادۃ:۴۶ ، القواعد الکلیۃ والضوابط الفقہیۃ:ص۱۸۳)