الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
مثال۲: دائمی منعِ حمل کی تدابیر کا استعمال مردوں کے لیے کسی بھی حال میں درست نہیں ہے، عورتوں کے لیے بھی منعِ حمل کی مستقل تدابیر ممنوع ہیں، سوائے ایک صورت کے ۔ کہ جب ماہر قابلِ اعتماد اطباء کی رائے میں اگلا بچہ پیدا ہونے کی صورت میں جان جانے یاکسی عضو کے تلف ہوجانے کا ظن غالب ہو، تو اس صورت میں عورت کا آپریشن کرادینا تاکہ استقرار حمل نہ ہوسکے جائز ہے۔ (نئے مسائل اور فقہ اکیڈمی کے فیصلے:ص۱۵۷،۱۵۸) اگر عورت کے والدین یا خود عورت مجرب وماہر طبیب ہوں توان کی رائے بھی اس باب میں قابل اعتبار ہے، کیوں کہ ان میں بھی وہ علت موجود ہے جو اور ڈاکٹروں میں ہے، مگر بہتر یہی ہے کہ دیگر ڈاکٹروں سے رجوع کیا جائے، کیوں کہ آدمی اپنے حق میں تخفیف کا متہم ہوسکتا ہے۔اور متہم کا قول دلیل نہیں ہوتا ۔قاعدہ(۲۲۹): {اَلْقِیَاسُ حُجَّۃٌ لِتَعْدِیَۃِ الْحُکْمِ الثَّابِتِ بِالنَّصِّ} ترجمہ: نص سے ثابت حکم کو متعدی کرنے کے لیے قیاس حجت ہے ۔ (المبسوط:۱۲/۱۳۲)مثال: اشیاء ستہ میں حرمتِ ربا کا ثبوت نص سے ثابت ہے ، اور ان کے علاوہ دیگر اشیاء میں اس حکم کے تعدیہ کے لیے قیاس ، جس کی بنیاد علتِ قدر وجنس پر ہے ، دلیل ہے۔قاعدہ(۲۳۰): {اَلْقِیْمَۃُ تَثْبُتُ فِي الذِّمَّۃِ یَوْمَ التَّلْفِ} ترجمہ: قیمت، یومِ تلف میں واجب فی الذمہ ہوتی ہے۔ (جمہرۃ:۲/۸۱۲، رقم :۱۴۰۶)مثال: اگر کسی شخص نے کسی کی مثلی یا قیمی چیز تلف کردیا ،اورو ہ مثلی یا قیمی چیز بازار سے مفقود ہوگئی، تو امام مالک اور امام ابویوسفؒ کے نزدیک وہ یوم التلف (جس دن مثلی یا قیمی چیز کو تلف کیا)کی قیمت کا ضامن ہوگا ۔ (الموسوعۃ الفقہیۃ:۱/۲۲۶)