الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
|
اسی طرح جب کسی واجب پر عمل کرنا متعذر ومحال ہو ، تو وہ واجب، واجب باقی نہ رہے گا، مثلاً کوئی شخص بھوک سے اس قدر بے تاب ہو کہ اسے اپنی ہلاکت کا یقین یا غالب گما ن ہو، اور تناول کے لیے کوئی مباح شی ٔ موجود نہ ہو تو اسے بقدرِ ضرورت تناولِ حرام کی اجازت ہوگی۔ اسی طرح اگر کوئی شخص قیام پر قادر نہ ہو ، تو اس کے حق میں قیام فرض باقی نہیں رہے گا، اور اس کے لیے بیٹھ کر نماز پڑھنے کی اجازت ہوگی۔ (مستفاد من جمہرۃ القواعد الفقہیۃ:۱/۲۱۷)قاعدہ(۲۶۳): {لا رُجُوْعَ فِیْمَا تَبَرَّعَ عَنِ الْغَیْرِ} ترجمہ: جو چیز کسی اور کی طرف سے تبرعاً دی گئی ،وہ اس غیر سے وصول نہیں کی جاسکتی۔ (قواعد الفقہ:ص۱۰۶، رقم القاعدۃ:۲۵۱، القواعد الفقہیۃ :ص۳۷۸)مثال: کسی شخص نے دوسرے کی بیوی پر اس کی اجازت کے بغیر یا قضاء قاضی کے بغیر کوئی مال خرچ کیا ،تو وہ یہ مال شوہر سے وصول نہیں کرسکتا ۔ اسی طرح اگر کسی شخص نے دوسرے کی طرف سے اس کے حکم کے بغیر قربانی کی یا زکوٰۃ دی، تووہ قربانی کا خرچ اور زکوٰۃ میں دی ہوئی رقم اس دوسرے شخص سے وصول نہیں کر سکتا۔قاعدہ(۲۶۴): {لا عِبْرَۃَ بِالتَوَہُّمِ} ترجمہ: توہم کا کوئی اعتبار نہیں ہے۔ (درر الحکام :۱/۷۳، رقم المادۃ :۷۴، القواعد الکلیۃ والضوابط الفقہیۃ :ص۱۶۱، قواعد الفقہ:ص۱۰۷، رقم القاعدۃ:۲۵۴، شرح القواعد:ص۱۶۱)مثال: ایک شخص سہما ہوا مدہوشی کے عالم میں اپنے خالی مکان سے اس طرح نکلاکہ اس کے ہاتھ میں خون میں لت پت چھری ہو، اور اسی مکان میں اسی وقت ایک ذبح کردہ انسان دیکھا گیا، تو اس میں کوئی شک نہیں کہ وہی شخص اس کا قاتل ہے ،اور دیگر احتمالات وہمیہ ،جو اس کے قاتل نہ ہو نے کو ثابت کریں، کی طرف کوئی التفات نہیں کیا جائے گا ،کہ ممکن ہے کہ مقتول نے خود کشی کی ہو وغیرہ، کیوں کہ یہ محض