الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
|
ٌقاعدہ(۳۴۵): {مَنِ اسْتَعْجَلَ شَیئًا قَبْلَ أوَانِہٖ عُوْقِبَ بِحِرْمَانِہٖ} ترجمہ: جو شخص قبل از وقت کسی چیز کا طالب ہو، اسے اس شیٔ سے محرومی کی سزا دی جائے گی۔ (الأشباہ والنظائرلإبن نجیم:ص۴۸۹ ، الأشباہ للسیوطي:۱/۳۲۷ ، قواعد الفقہ :ص۱۲۹، القاعدۃ:۳۵۰ ، شرح القواعد:ص۴۷۱، القواعد الفقہیۃ:ص۱۷۱، ۲۱۱، جمہرۃ القواعد: القاعدۃ:۲۴۳۳، القواعد الکلیۃ: ص۳۵۹، درر الحکام شرح مجلۃ الأحکام : ۱/۹۹، المادۃ :۹۹)مثال: کوئی وارث یہ سوچے کہ پتہ نہیں مورث کب مرے گا اور مجھ کو حصۂ میراث کب ملے گا؟ اس لئے کیوںنہ میںاس کو اسی وقت موت کے گھاٹ اتار دوں، تاکہ میں اس کا وارث بن کر حصۂ میراث وصول کروں ،اور عیش وعشرت کی زندگی گزاروں،اور وہ اسی جذبہ سے اپنے مورث کو قتل کردے، تو سزاء ًاسے حصۂ میرا ث سے محروم کردیا جائے گا۔ٌقاعدہ(۳۴۶): {مَنْ زَادَ عَلَی الْوَاجِبِ بِمِثْلِہٖ یَقَعُ الْکُّلُ وَاجِبًا} ترجمہ: کسی شخص نے واجب پر اس کے مثل سے زیادتی کی ،تو سب کا سب واجب ہی واقع ہوگا۔ (الأشباہ والنظائر:ص۵۶۰)مثال: اگر کوئی شخص نماز میں پورا قرآن کریم قرأت کرے ،تو سب کاسب فرض واقع ہوگا۔ (الأشباہ والنظائر:ص۵۶۰)ٌقاعدہ(۳۴۷):{مَنْ سَعٰی فِي نَقْضِ مَا تَمَّ مِنْ جِہَۃٍ فَسَعْیُہٗ مَرْدُوْدٌ عَلَیْہِ} ترجمہ: جو شخص کسی ایسی چیز کے توڑنے کی کوشش کرے، جو کسی اعتبار سے تام ہوچکی ہو، تو اس کی یہ کوشش اس پر مردود ہوگی۔ (درر الحکام شرح مجلۃ الأحکام:۱/۹۹، المادۃ :۱۰۰، الأشباہ والنظائر، قواعد الفقہ :ص۱۲۹، القاعدۃ:۳۵۳ ، ترتیب اللآلي :ص۱۰۷۷، شرح القواعد:ص۴۷۵)مثال: کسی شخص نے یہ دعوی کیاکہ میری یہ زمین وقف ہے اور قاضیٔ وقت نے اس کے وقف ہونے کا فیصلہ بھی کردیا، پھر وہی شخص اس موقوفہ زمین پر اپنی ملکیت کا دعوی کرے اور اس کو ثابت کرنے کے لئے گواہ بھی پیش کردے، تب بھی اس کا یہ دعوی قابل قبول نہیں ہوگا،کیوں کہ اس صورت میں وقف تام ہوچکا۔