الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
|
والسکران الذي یحد ہو الذي لا یعقل منطقا لا قلیلا ولا کثیرا ولا یعقل الرجل من المرأۃ ، وقال العبد الضعیف : ہذا عند أبي حنیفۃ وقالا : ہو الذي یہذي ویختلط کلامہ لأنہ ہو السکران في العرف وإلیہ مال أکثر المشائخ ولہ انہ یؤخذ في أسباب الحدود بأقصاہا درئً ا للحد ونہایۃ السکران یغلب السرور علی العقل فیسلبہ التمییز بین شيء وشيء وما دون ذلک لا یعری عن شبہۃ الصحو ، والمعتبر في القدح المسکر في حق الحرمۃ ما قالاہ بالإجماع أخذا بالاحتیاط … والسکران فیہ کالصاحي عقوبۃ علیہ ۔ (ہدایہ:۲/۵۲۹، کتاب الحدود ، باب حد الشرب ، شامي:۹/۱۲۶، کتاب الطلاق ، مطلب في تعریف السکران وحکمہ ، دار الثقافۃ والتراث دمشق سوریا)نوٹ: نشہ کی تعریف میں یہ تفصیل لوگوں کو بتلانی چاہئے، کیوں کہ عامۃً لوگ اس سے غافل ہیں۔ (شرح الأشباہ:۲/۱۸)قاعدہ(۱۶۰): {اَلسُّؤَالُ مُعَادٌ فِي الْجَوَابِ} ترجمہ: سوال، جواب میں دوبارہ لوٹایا جاتا ہے۔ (الأشباہ والنظائر لإبن نجیم :ص۴۷۳ ، الأشباہ للسیوطي:۲/۳۰۶ ، درر الحکام :۱/۶۵، المادۃ :۶۶، ترتیب اللآلي:ص۷۴۷، القواعد الفقہیۃ:ص۹۰، قواعد الفقہ:ص۸۴، القاعدۃ:۱۴۶، شرح القواعد:ص۳۳۵ ، جمہرۃ القواعد: القاعدۃ:۸۷۷، القواعد الکلیۃ:ص۲۹۵)مثال: کسی آدمی نے کہا کہ زید کی بیوی طلاق والی ہے اور اس کا غلام آزاد ہے اور اس پر بیت اللہ کی طرف چلنا واجب ہے اگروہ گھر میں داخل ہوا، اس کے جواب میں زید نے کہا: ہاں! تو وہ ان تمام چیزوں کی قسم کھانے والا ہوگا، لہٰذا دخولِ دار کے بعد اس کی بیوی مطلقہ اور اس کا غلام آزاد ہوگا اور اس پر حج بھی لازم ہوگا، کیوںکہ جواب ،سوال میں ذکرکردہ تمام چیزوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ (شرح الاشباہ والنظائر :۲/۳۸۰)