الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
|
مثال : ایک شخص نے ایک درہم اور ایک دینار کو دو درہموں اور دو دینار وں کے عوض فروخت کیا تو یہ بیع جائز ہوگی، اور جنس کو خلافِ جنس کی طرف منصرف کیا جائے گا،یعنی ایک درہم کو دودیناروں کی طرف اور ایک دینار کو دو درہموں کی طرف، حالِ مسلم کو صلاح وسداد پر محمول کرتے ہوئے۔ ہاں! اگر بائع اس بات کی صراحت کردے کہ میں نے ایک درہم کو دو درہموں کے بدلے اور ایک دینار کو دودیناروں کے بدلے ہی فروخت کیاہے تو یہ بیع فاسد ہوگی، علتِ ربا (قدرو جنس) کے پائے جانے اور اس کے بیان سے ظاہر کے بدل جانے کی بناء پر۔(۶){اَلأَصْلُ أَنَّ الْبَیَانَ یُعْتَبَرُ بِالإبْتِدَائِ إنْ صَحَّ الإبْتِدَائُ وَإلاَّ فَلا} ترجمہ: اصل یہ ہے کہ بیان کو ابتدا پر قیاس کیا جاتا ہے بشرطیکہ ابتدا صحیح ہو، ور نہ نہیں۔مثال: جب کوئی شخص اپنی دو مدخول بہا عورتوں سے کہے کہ تم دونوں طلاق والی ہیں، پھران ہی دوعورتوں سے ان کے زمانۂ عدت میںیوں کہے: ’’إحداکما طالق ثلاثاً ‘‘(تم میں سے ایک تین طلاق والی ہے)، تو اس کو ان دونوں میں سے کسی ایک کو متعین کرنے کا حق حاصل ہوگا، جیسا کہ اگر اس کا یہ کلام ابتدا میں یوں ہوتا: ’’إحداکما طالق ثلاثاً ‘‘ (تم میں سے ایک تین طلاق والی ہے )، تو اسے تعیین کا حق حاصل ہوتا، دیکھئے یہاں ’’إحداکما طالق ثلاثاً في حالۃ العدۃ ‘‘ کو قیاس کیا گیا ’’إحداکما طالق ثلاثاً في حالۃ الابتداء‘‘پر۔(۷){اَلأصْلُ أَنَّ تَعْلِیْقَ الْأمْلَاکِ بِالْأخْطَارِ بَاطِلٌ وَتَعْلِیْقَ زَوَالِہَا بِالْأخْطَارِ جَاِئزٌ} ترجمہ: اصل یہ ہے کہ املاک کو شرطوں پرمعلق کرنا باطل ہے ،اورزوالِ املاک کو معلق کرنا جائز ہے۔مثال تعلیق املاک بالشرط: اگر کوئی خاتون کسی مرد سے نکاح کا ایجاب کرے اور مرد اس کے جواب میں یوں کہے :’’میں نے قبول کیااگر میرا باپ چاہے ‘‘تو نکاح منعقد نہیں ہوگا۔