الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
|
قاعدہ(۱): {الإبْرَائُ عَنِ الثَّمَنِ لا یَحْتَمِلُ التَّعْلِیقَ} ترجمہ: قیمت سے بری کرنا، تعلیق (امر متردد) کا محتمل نہیں ہوتا ہے۔ (قواعد الفقہ :ص۵۲، رقم القاعدۃ:۲، شرح السیر الکبیر:۳/۱۲۴، باب قسمۃ الغنائم التي یقع فیہا الخطأ)مثال۱: کسی کشتی میں بائع (سامان بیچنے والا) موجود ہو اور لوگوں نے اس سے سامان خریدا ، بعدہٗ کشتی میں بوجھ کے زیادہ ہونے کی وجہ سے وزن کم کرنے کی ضرورت لاحق ہوئی، جس کی وجہ سے بائع نے لوگوں میں یہ اعلان کیا کہ جو شخص میرے پاس سے خریدے ہوئے سامان کو دریا میں پھینک دے گا،میں اسے ثمن (قیمت)سے بری کردوںگا (یہاں ابراء ثمن کو سامان کے پھینکنے پر معلق کیا گیا) جب کہ ابراء ثمن تعلیق کا احتمال نہیں رکھتاہے؛ لہٰذا سامان خریدنے والے سامان کو پھینکیں یا نہ پھینکیں، قیمت سے بری ہوںگے۔مثال۲: دائن نے مدیون سے یوں کہا کہ میں تمہیں نصف دین سے بری کرتا ہوں اس شرط پر کہ دوسرا نصف دین آئندہ کل ادا کردینا، تو اب ایسی صورت میں نصف دین سے برأت فی الحال واقع ہوجائے گی ، خواہ وہ آئندہ کل نصف آخر ادا کرے یانہ کرے، کیوں کہ قاعدۂ فقہیہ ہے کہ ثمن سے بری کردینا تعلیق کا احتمال نہیں رکھتا ، اور مثال مذکور میں دائن نے نصفِ دین کی برأت کو ، نصفِ آخر کی آئندہ کل ادائیگی پر معلق کیا ، جب کہ برأت تعلیق کا احتمال نہیں رکھتی۔ (درر الحکام:۴/۷۰)قاعدہ(۲): {الإثْبَاتُ مُقَدَّمٌ عَلَی النَّفْيِ إنْ کَانَ بِالأصْلِ} ترجمہ: اثبات، نفی پر مقدم ہو تاہے،اگر نفی اصل سے متعلق ہو۔ (قواعدا لفقہ :ص۵۳، رقم القاعدۃ:۳، جمہرۃ القواعد الفقہیۃ:۲/۶۰۲، رقم القاعدۃ:۲۹)مثال۱: شہادت میں شہادت ِاثبات، مقدم ہے شہادتِ نفی پر۔مثال۲: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:’’ لا یَنکح المحرم ولا یُنکح‘‘۔ کہ محرم شخص نہ نکاح کرے اور اور نہ نکاح کرائے، اس روایت سے نکاح فی حالۃ الاحرام کی نفی معلوم ہورہی ہے،