الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
|
ٌقاعدہ(۳۴۸): {مَنْ شَکَّ ہَلْ فَعَلَ شَیْئاً أمْ لا فالأَصْلُ أَنَّہٗ لَمْ یَفْعَلْ} ترجمہ: جس شخص کو کسی چیز کے متعلق یہ شک ہو کہ اس نے اس کو کیا یا نہیں؟ تو اصل یہی ہے کہ اس نے اسے نہیں کیا۔ (ترتیب اللآلي في سلک الأمالي:ص۱۱۰۴، قواعد الفقہ :ص۱۲۹، القاعدۃ:۳۵۴،الأشباہ)مثال: کسی شخص کو نماز کے وقت میں یہ شک ہورہا ہو کہ اس نے نماز پڑھی یا نہیں؟ تو وہ نماز کو لو ٹا لے ،اسی طرح نمازکی حالت میں یہ شک ہورہا ہو کہ اس نے رکوع اور سجدہ کیا یا نہیں؟ تو رکوع وسجود کو لوٹالے ،ہاں! اگر نماز کے بعد یہ شک واقع ہو تو اعادہ نہ کرے۔ اور اگراس بات میں شک ہورہا ہے کہ کتنی رکعتیں پڑھی؟ اگر یہ شک اول بار پیش آیا ہوتو نماز کو از سرنو پڑھ لے ،اور اگر باربار اس طرح شک ہوتا رہتا ہو، تو کم مقدار کو اختیار کرے، اور ہر اس رکعت پر قعدہ کرے جسے آخری رکعت خیال کرے۔ٌقاعدہ(۳۴۹): {مَنْ مَلَکَ التَّنْجِیْزَ مَلَکَ التَّعْلِیْقَ} ترجمہ: جو شخص تنجیز کا مالک ہو، وہ تعلیق کا بھی مالک ہوگا۔ (قواعد الفقہ :ص۱۳۰، القاعدۃ:۳۵۸، ترتیب اللآلي:ص۱۰۹۵، الأشباہ)فائدہ: بلاشرط طلاق دینے کو تنجیزاور شرط کے ساتھ طلاق دینے کو تعلیق کہتے ہیں۔مثال: شوہر تنجیزاً طلاق دینے کا مالک ہے، اس لئے وہ تعلیقاً طلاق دینے کا بھی مالک ہوگا۔ مثلاً ’’ أنت طالق ثلاثاً ‘‘ تنجیزاً،اور’’ أنت طالق ثلاثاً إن دخلت الدار‘‘۔تعلیقاً طلاق دینا ہے۔ٌقاعدہ(۳۵۰): {مَنْ مَلَکَ شَیْئًا مَلَکَ مَا ہُوَ مِنْ ضَرُوْرِیَّاتِہٖ} ترجمہ: جو شخص کسی چیز کا مالک ہو، وہ اس کی ضروریا ت کا بھی مالک ہوگا۔ (درر الحکام:۱/۵۳، المادۃ:۴۹ ، ترتیب اللآلي:ص۱۰۹۹، ۱۱۰۱، قواعد الفقہ :ص۱۳۰، القاعدۃ:۳۵۹، شرح القواعد:ص۲۶۱، جمہرۃ القواعد: القاعدۃ:۲۵۱۹ ، القواعد الکلیۃ:ص۳۰۶)