الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
|
قاعدہ(۱۷): {إذا اجْتَمَعَ الْحَقَّانِ قُدِّمَ الْعَبْدُ} ترجمہ: جب دوحق جمع ہوں ( حق اللہ اورحق العبد) تو حق العبد مقدم ہوگا۔ (الأشباہ والنظائر لإبن نجیم :ص۴۳۰، قواعد الفقہ:ص۵۵، رقم القاعدۃ :۱۳)مثال: باندی کا شوہر مرگیاتو اس پر حِداد یعنی سوگ کرنا واجب ہے؛ مگر اس کے لئے گھر سے باہر نکلنا ممنوع نہیں ہوگا؛ کیوں کہ گھر سے نہ نکلنا، اللہ کا حق ہے اورمولیٰ کے کام کاج کے لیے گھر سے نکلنا، مولیٰ کا حق ہے، اگر وہ نہ نکلے تو مولیٰ کی خدمت نہیں کرسکے گی۔ اس لیے یہاں بندے کے حق کو مقدم کرتے ہوئے ، اس کے لیے نکلنا جائز قرار دیا گیا،کیوں کہ بندہ محتا ج ہے اور اللہ بے نیاز ۔قاعدہ(۱۸): {إذَا اجْتَمَعَ الْحَلَالُ وَالْحَرَامُ أوِ الْمُحَرِّمُ وَالْمُبِیْحُ غَلَبَ الْحَرَامُ وَالْمُحَرِّمُ} ترجمہ: جب حلال و حرام یا محرِّم ومبیح کا اجتماع ہوتو حرام او رمحرِّم غالب ہوگا۔ (الأشباہ والنظائر لإبن نجیم :ص۳۷۳، الأشباہ للسیوطي:۱/۲۳۷، ترتیب اللآلي:ص۲۹۰، القواعد الفقہیۃ:ص۱۳۸،۱۴۱، ۲۱۰، قواعد الفقہ:ص۵۵، رقم القاعدۃ:۱۴، جمہرۃ القواعد الفقہیۃ:رقم القاعدۃ:۱۰۳، ۱۲۷۲، شرح السیر الکبیر:۲/۳، باب من الأمان الذي یشک فیہ)مثال۱: حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا کہ دوبہنوں کو بطور مِلکِ یمین (باندی بناکر) جمع کرنا کیسا ہے؟ آپ نے فرمایا: جمع بین الاختین(دوبہنوں کو ایک ساتھ جمع کرنا)بملک الیمین کوقرآن کریم کی ایک آیت نے حلال قرار دیا ہے(۱) اور دوسری نے حرام(۲)، تو ہمارے لئے تحریم ہی پسندیدہ ہے۔ (۱) قولہ تعالی: {والمحصنٰت من النسا ء إلا ما ملکت أیمانکم}۔ (سورۃ النساء:۲۴) (۲) قولہ تعالی : {وأن تجمعوا بین الأختین إلا ما قد سلف}۔(سورۃ النساء:۲۳)مثال۲: حدیث پاک : ’’ لک من الحائض ما فوق الإزار‘‘ سے حرمتِ استمتاع ما بین السرۃ والرکبۃ کا ثبوت ہورہا ہے، اور حدیث پاک: ’’ اصنعوا کل شيء إلا النکاح‘‘ سے وطی کے