الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
|
مثال تعلیق زوالِ املاک بالشرط : اگر کوئی شخص اپنی بیوی سے یہ کہے :’’اگر توگھر میں داخل ہوگی تو تجھے طلاق ہے ‘‘۔(۸) {اَلأَصْلُ أَنَّ التَّوْفِیْقَیْنِ إذَا تَلاقَیَا وَتَعَارَضَا وَفِي أحَدِہِمَا تَرْکُ اللَّفْظَیْنِ عَلَی الْحَقِیْقَۃِ فَہُوَ أوْلیٰ} ترجمہ: اصل یہ ہے کہ جب دو تطبیقیں باہم مل جائیں اور ایک دوسرے کے معارض ہوں ،اور ان میں سے ایک تطبیق کے مطابق دونوں لفظ کے معنیٔ حقیقی متروک ہوں، تو وہی اولیٰ اور بہتر ہے۔مثال: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک فرمان ہے :’’ المستحاضۃ تتوضأ لوقت کل صلوٰۃ‘‘۔ ’’مستحاضہ ہر نماز کے وقت کے لئے وضو کرے گی‘‘۔ اوردوسرا فرمان ہے : ’’ المستحاضۃ تتوضأ لکل صلوٰۃ ‘‘۔’’ مستحاضہ ہر نماز کے لئے وضو کرے گی‘‘۔ اور یہ دونوں فرمان ایک دوسرے کے معارض ہیں،احناف نے ان دونوں پرعمل کیا ،اور یہ فرمایا کہ مستحاضہ کا وضو اس وقت تک باقی رہے گا، جب تک نماز کا وقت باقی رہے، کیوںکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلے فرمان میں وقت صراحتاً مذکور ہے ،اور دوسرے فرمان ’’ تتوضأ لکل صلوٰۃ ‘‘ میں وقت مراد لئے جانے کااحتمال ہے، کیوںکہ نماز کو ذکر کرکے وقت کو مراد لیا جاتا ہے۔ (یُرَادُ المسبب بذکر السبب إذا کان المسبب مختصاً بالسبب کما في سورۃ یٰس : {فسبحٰن الذي بیدہ} أي بقدرتہٖ {ملکوت کل شيء}، اورجیسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان میں کہ جہاں کہیں مجھے نماز نے پالیا، یعنی نماز کے وقت نے پالیا، میںنے تیمم کیا۔(۹) {الأصْلُ أَنَّ جَوَابَ السُّؤَالِ یَجْريْ عَلٰی حَسْبِ مَا تَعَارَفَ کُلُّ قَوْمٍ فِيْ مَکَانِہِمْ} ترجمہ: اصل یہ ہے کہ جوابِ سوال اسی چیز کے مطابق جاری ہوتا ہے، جو ہر قوم میں اس کے اپنے علاقہ میں متعارف ہو۔