الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
|
تقریظ فقیہ وقت ، محقق عالم دین حضرت مولانا خالد سیف اللہ صاحب رحمانی دامت برکاتہم بانی المعہد العالی الاسلامی حیدر آباد، وجنرل سیکریٹری اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا اسلامی علوم میں فقہ کو خاص اہمیت حاصل ہے ، یہ قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے ، اور عقیدہ واخلاق کو بھی جامع ہے ، اس فن کی وسعت اور اس کی گہرائی و گیرائی کے باعث اس کی کئی ذیلی شاخیں بھی ہیں ، ان میں ایک اہم فن ’’ قواعد فقہ ‘‘ کا ہے ، قواعد فقہ کی اس اعتبار سے بڑی اہمیت ہے کہ یہ کتاب و سنت کے مزاج و مذاق اور شریعت کے طریقۂ فکر و حیات کے ترجمان ہیں اوران کی جڑیں براہِ راست قرآن و حدیث میں پیوست ہیں ؛ اس لئے قواعدِ فقہ کی تطبیق میں تو اختلافِ رائے پایا جاتا ہے ؛ لیکن ان قواعد کے مشروع و معتبر ہونے میں بہت کم اختلاف رائے ہے ، بہت سے فتاوی و اقوال میں بھی فقہی قواعد ملتے ہیں ، پھر فقہاء متقدمین میں خاص کر امام ابو یوسف اور امام محمد کی تحریروں میں مختلف قواعد موجود ہیں ؛ لیکن اسے فنی حیثیت میں مدون کرنے کا کام نسبتًا بعد میں ہوا ہے ، اس فن کی تدوین و ترتیب اور تہذیب و تنقیح کا سہرا حنفیہ کے سر ہے ، جن میں امام ابو الحسن کرخی اور قاضی ابو زید دبوسی کے نام سرِ فہرست ہیں ، بعد کو دوسرے فقہی مذاہب نے بھی اس کی طرف توجہ دی ، یہ اللہ کا شکر ہے کہ اخیر دور میں اس سلسلہ میں ہندوستان کے علماء کی خدمات بڑی اہمیت کی حامل ہیں ، خاص طور پر مولانا مفتی عمیم الاحسان مجددی (جو اصل میں بہار کے رہنے والے تھے ، بعد کو ڈھاکہ میں مقیم ہوگئے تھے ) اور مولانا احمد علی ندوی (جو گجرات کے متوطن ہیں اور اب سعودی عرب میں مقیم ہیں ) کی خدمات نہایت اہمیت کی حامل ہیں ۔ اردو زبان میں اس موضوع پر جو کچھ کام ہوا ہے وہ نہ ہونے کے برابر ہے ، میرے علم کے مطابق ایک مختصر رسالہ مولانا مہربان علی مرحوم کا ہے ، اور نسبتًا مفصل تحریر عزیز گرامی قدر مولانا خالد حسین صدیقی