الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
مثال : جب باوضو شخص کو اپنے پیٹ میں کوئی چیز محسوس ہو ،اور اس پر یہ امر مشتبہ ہو کہ پیٹ سے کوئی چیز خارج ہوئی یا نہیں ؟ جس سے اس کا وضو ٹوٹ گیا، ایسے شخص کا حکم یہ ہوگا کہ وہ باوضو ہے، کیوں کہ باوضو ہونا امرِ یقینی ہے اور محدِث ہونا مشکوک ہے۔جب کہ اصول یہ ہے کہ یقین شک سے زائل نہیں ہوتا۔ (الأشباہ لابن نجیم:۱/۲۲۱)قاعدہ(۱۰۹): {اَلثَّابِتُ بِالْبَیِّنَۃِ کَالثَّابِتِ بِإتِّفَاقِ الْخَصْمَیْنِ} ترجمہ: ثابت بالبینہ، ثابت باتفاقِ فریقین کی مانند ہے۔ (شرح السیرالکبیر:۱/۱۵۲، ۲۳۷، ترتیب اللآلي:ص۵۷۴، القواعد الفقہیۃ:ص۲۴۰، ۳۷۷ ، قواعد الفقہ:ص۷۳، القاعدۃ:۹۸، جمہرۃ القواعد:القاعدۃ:۶۷۶)مثال: زید نے عمرو پر دو ہزار روپئے قرض کا دعوی کیا، اور عمرو اس کا منکر ہے ،اگر زید اپنے اس دعوی پر دو گواہوں کو پیش کرے تو عمرو پر دوہزار روپئے کی ادائیگی واجب ہوگی ، کیوںکہ ثابت بالبینہ، ثابت باتفاقِ خصمین کی مانند ہے۔قاعدہ(۱۱۰): {اَلْجَمْعُ بَیْنَ الْمَوْجُوْدِ وَالْمَعْدُوْمِ فِي الْبَیْعِ یُفْسِدُہٗ} ترجمہ : عقد بیع میں مبیع موجود ومعدوم دونوں کو جمع کرنا اسے فاسد کردیتا ہے۔ (جمہرۃ القواعد: ۲/۷۰۲، رقم: ۶۹۷)مثال۱: کھیت میں بیج ڈالنے سے پہلے اس کی پیداوار اور موجودہ اجناس (غلہ)دونوں کو ایک ساتھ بیچنا شرعاً ناجائز ہے۔ (فتاوی محمودیہ :۲۴/۱۲۶)مثال۲: کسی بیع میں آزادو غلام کو جمع کرنا یا زندہ اور مردہ بکری کو جمع کرنا مفسد بیع ہے۔ (مختصر القدوری: ۷۹)قاعدہ(۱۱۱): {جِنَایَۃُ الْعَجْمَائِ جُبَارٌ} ترجمہ: چوپایوں کا جرم قابلِ ضمان نہیں ہے۔ (سنن ابن ماجۃ:ص۱۹۲، أبواب الدیات ، باب الجبار، السنن الکبری للبیہقي :۸/۵۹۵، رقم الحدیث: ۱۷۶۸۶، درر الحکام شرح مجلۃ الأحکام :۱/۹۵، المادۃ:۹۴، ترتیب اللآلي في سلک الأمالي:ص۶۰۰، القواعد الکلیۃ والضوابط الفقہیۃ :ص۳۰۲ ، قواعد الفقہ:ص۷۴، القاعدۃ:۱۰۲، شرح القواعد:ص۴۵۷، جمہرۃ القواعد:۲/۷۰۳، المادۃ:۷۰۳)