الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
|
مثال: ایک تولہ سونے کی بیع دو تولہ سونے کے عوض ، اسی طرح ایک کوئنٹل گیہوں کی بیع دو کوئنٹل گیہوں کے عوض ، فی نفسہ جائز ہے، مگر قدر میں مماثلت کے نہ پائے جانے کی وجہ سے جائز نہیں ہے۔فائدہ: یہاں عارض انعدامِ مماثلت فی القدر ہے، جو معیارِ شرعی ہے۔قاعدہ(۱۱۴): {اَلْجَوَازُ الشَّرْعِيُّ یُنَافِي الضَّمَانَ} ترجمہ: جوازِ شرعی، ضمان (تاوان) کے منافی ہے۔ (درر الحکام شرح مجلۃ الأحکام :۱/۹۲، المادۃ:۹۱، ترتیب اللآلي:ص۶۰۹، قواعد الفقہ:ص۷۵، القاعدۃ:۱۰۵، شرح القواعد:ص۴۴۹ ، جمہرۃ القواعد:، رقم القاعدۃ:۷۰۶)مثال: اگر کسی شخص نے اپنی مملوکہ زمین میں کنواں کھودا اور اس میں کوئی آدمی یا حیوان گر کر ہلاک ہوگیا تو اس پر ضمان (تاوان) واجب نہیں ہوگا، کیوںکہ اس کا اپنی زمین میں کنواں کھودنا شرعاً جائز ہے اور جوازِ شرعی ضمان کے منافی ہے۔قاعدہ(۱۱۵): {جِہَالَۃُ الْمَعْقُوْدِ عَلَیْہِ تُفْسِدُ الْعَقْدَ} ترجمہ: معقود علیہ (مبیع) کی جہالت عقد کو فاسد کردیتی ہے۔ (شرح السیر الکبیر:۴/۵۲، باب ما یتبایع أہل الإسلام بینہم مما یأخذونہ من الأطعمۃ والأعلاف ، قبیل باب ہدیۃ أہل الحرب ، ترتیب اللآلی:ص۶۱۲، قواعد الفقہ:ص۷۵، القاعدۃ:۱۰۶، جمہرۃ القواعد:ص۷۰۴)مثال۱: بائع یہ کہے کہ میں نے ان دوکپڑوں میں سے ایک کپڑا، سوروپئے کے عوض بیچ دیا اور مشتری کہے میں نے خریدلیا، تو یہ بیع فاسد ہوگی، کیوںکہ معقود علیہ (مبیع) مجہول ہے، اوریہ حکم اس وقت ہوگا جب کہ دونوں کپڑے متفاوِت ہوں، کیوںکہ اس صورت میں جہالتِ مبیع، جھگڑے کی باعث ہوگی،لیکن اگر ان دونوں کپڑوں میں کسی قسم کا تفاوت نہ ہو تو بیع جائز اور صحیح ہوگی۔ اسی طرح اگر کوئی دکاندار گراہک سے یوں کہے کہ میں نے یہ کپڑا آپ کو بیچ دیا، اس کی اصل قیمت یا اس قیمت کے عوض جتنے میں فلاں شخص نے اسے خریدا ، اور مجلسِ بیع میں اس کی اصل قیمت یا فلاں