الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
|
مثال۴: رئیس المنافقین عبد اللہ بن ابی جس کا نفاق بدیہی اور ایذاء رسانی علانیہ تھی، مگر جب اس کی وفات ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بیٹے کو اس کے کفن کے لیے اپنا مبارک کرتا عطا فرمایا ، اور اس کے منہ میں اپنا لعابِ دہن بھی ڈال دیا، کیوں کہ وہ ظاہراً کلمہ پڑھتا تھا، گرچہ اس کے دل میں کفر بھرا تھا۔ ولأن البناء علی الظاہر واجب الخ ۔ (فتاوی رحیمیہ:۲/۲۱)قاعدہ(۶۸): {اَلْبَیِّنَۃُ حُجَّۃٌ مُتَعَدِّیَۃٌ وَالإقْرَارُ حُجَّۃٌ قَاصِرَۃٌ} ترجمہ: بینہ، دلیلِ متعدی ہے اور اقرار، دلیلِ قاصر۔ (درر الحکام:۱/۷۷، المادۃ:۷۸، القواعد الکلیۃ:ص۳۵۰، شرح القواعد:۳۹۵، القواعد الفقہیۃ:ص۳۶۱، قواعد الفقہ:ص۶۶، القاعدۃ:۶۴، شرح السیر الکبیر:۴/۲۳۴، باب المفاداۃ بالأسراء وغیرہم من الأموال)مثال: اگر کسی وارث نے اپنے مورث پر قرض کا اقرار کیا اور دیگر ورثاء اس کے منکر ہیں ،تو ایک وارث کا اقرار دیگر وارثین کے حصصِ میراث کی طرف متعدی نہیں ہوگا اور انہیں ان کا حصۂ میراث پورا پورا ملے گا، لیکن جب مورث پر قرض کا ہونا بینہ سے ثابت ہو تو یہ قرض تمام ورثاء کے حصص کی طرف متعدی ہوگا، کیوںکہ اقرار، دلیلِ قاصر اور بینہ، دلیلِ متعدی ۔بینہ: کسی چیز کے ثبوت یا عدمِ ثبوت پر دو گواہوں کے ہونے کو کہتے ہیں۔قاعدہ(۶۹) {اَلْبَیِّنَتَانِ حُجَجٌ فَعِنْدَ إمْکَانِ الْعَمَلِ بِالْبَیِّنَتَیْنِ یَجِبُ الْعَمَلُ بِہِمَا وَإلَّا یُرَجَّحُ} ترجمہ: دوبیّنے دلیل ہیں، اگر دونوں پر عمل ممکن ہوتو دونوں پر عمل کیا جائے گا،ورنہ ایک کو دوسرے پر ترجیح دی جائے گی۔ (شرح السیرالکبیر:۴/۱۰۹، باب فداء العبد الغصب والعاریۃ وغیر ذلک ، قواعد الفقہ:ص۶۶، القاعدۃ:۶۸)مثال: ایک عورت یہ دعوی کرے کہ فلاں شخص نے میری عزت وناموس زبردستی لوٹ لی اور ملزم یہ کہے کہ نہیں، اس نے اپنی رضا مندی سے مجھے اپنے اوپر قابو دیا اور دونوں کے پاس بینہ موجود ہو تو عورت کا بینۂ اولیٰ ہوگا، کیوںکہ یہ بینۂ اکراہ ہے اور بینۂ اکراہ، بینۂ طوع (رضامندی) سے اَولیٰ ہوتا ہے۔