الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
|
(د) حاجت کی بناء پر جو حکم ثابت ہوگا وہ بقدرِ حاجت ہی ثابت ہوگا ، اس سے زیادہ اس میں توسع پیدا کرنے کی اجازت نہ ہوگی۔ (ھ) کسی مفسدہ کو دور کرنے میں کوئی اس سے بڑا مفسدہ لازم نہ آئے ۔ (و) حاجت واقعی ہو، محض موہوم نہ ہو۔چوتھی تجویز اباحتِ محظورات کے سلسلے میں ضرورتِ معتبرہ کے لیے درجِ ذیل شرطوں کا پایا جانا ضروری ہے : ۱؍ … ضرورت بالفعل موجود ہو، مستقبل میں پیش آنے والی ضرورتوں کا اندیشہ وخطرہ معتبر نہیں۔ ۲؍ … کوئی جائز مقدور متبادل نہ ہو۔ ۳؍… ہلاکت وضیاع کا خطرہ یقینی ہو، یا مظنون ظنِ غالب ہو۔ ۴؍… محرمات کے استعمال یا ارتکاب سے ضررِ شدید کا ازالہ یقینی اور نہ استعمال کی صورت میں اس کا وقوع یقینی ہو۔ ۵؍… بقدرِ ضرورت استعمال کیا جائے ۔ ۶؍… اس کا ارتکاب اس کے مصالح یا اس سے بڑے مفسدہ کا سبب نہ ہو۔پانچویں تجویز ۱- ضرورت وحاجت ، جس کی وجہ سے شریعت بہت سے احکام میں رخصت وسہولت دیتی ہے ، اس کے پیچھے متعدد اسباب ہوتے ہیں ، یہ وہ اسباب ہیں جن کو فقہاء وعلماء اسبابِ رخصت اور اسبابِ تخفیف کے عنوان سے ذکر کیا کرتے ہیں۔ معروف قول کے مطابق یہ اسباب سات ہیں : سفر ، مرض، اکراہ ، نسیان ، جہل ، عسر وعمومِ بلوی اور نقص۔ ۲- عرف وعمومِ بلوی پر مبنی ہونے والے احکام میں اکثر وبیشتر ضرورت وحاجت اور رفعِ حرج ملحوظ ہوتا ہے ، اگر چہ فقہی طور پر عرف وعمومِ بلوی اور اس پر مبنی ہونے والے احکام کا دائرہ کچھ وسیع ہے۔