الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
قاعدہ(۱۲۹): {اَلْحَقِیْقَۃُ تُتْرَکُ لِتَعَذُّرِہَا عَقْلاً أوْ عَادَۃً أوْ لِتَعَسُّرِہَا} ترجمہ: حقیقت عقلاًیاعادۃً اس کے متعذر یا متعسر ہونے کی وجہ سے متروک ہوتی ہے۔ (قواعد الفقہ:ص۷۸، القاعدۃ:۱۲۱، القواعد الفقہیۃ:ص۲۷۲)مثال: کسی شخص کا اپنے سے عمر میں بڑے انسان کے متعلق یہ کہنا : ’’ ہٰذا إبني‘‘ یہ میرا بیٹا ہے۔ یا کسی کا یہ کہنا : ’’ میں اس ہانڈی کو نہیں کھائوںگا‘‘،یا کسی کا یہ کہنا: ’’میں اس درخت کو نہیں کھاؤں گا‘‘،ان تینون اقوال میں ان کے معنیٔ حقیقی متعذر یا متعسر ہونے کی وجہ سے متروک ہیں ، اور پہلے قول میں محبت ، دوسرے قول میں ہانڈی میں پک رہی چیز اور تیسرے قول میں درخت کا پھل مرادہو گا۔قاعدہ(۱۳۰): {حُکْمُ التَّیَمُّمِ مَاخُوْذٌ مِنْ حُکْمِ الْمَسْحِ عَلَی الْخُفَّیْنِ} ترجمہ: حکمِ تیمم حکمِ مسح علی الخفین سے ماخوذ ہے۔ (قواعد الفقہ:ص۷۸، القاعدۃ:۱۲۲)مثال: وقت سے پہلے تیمم کرنا ، ایک تیمم سے دونمازیں پڑھناجائز ہے،دورانِ نماز متیمم کا استعمالِ ماء پر قادرہونا مفسدِ صلوۃ ہے ، جیسا کہ دورانِ نماز مدتِ مسح علی الخفین کا پورا ہونا مفسدِ صلوۃہے۔قاعدہ(۱۳۱): {حُکْمُ الشَّيْئِ قَدْ یَدُوْرُ مَعَ خَصَائِصِہٖ} ترجمہ: کبھی کسی چیز کا حکم، اس کے خصائص کے ساتھ دائرہوتاہے۔ (قواعد الفقہ:ص۷۹، القاعدۃ:۱۲۴، القواعد الفقہیۃ:ص۲۷۲، جمہرۃ القواعد الفقہیۃ: القاعدۃ:۸۳، ۸۵۲)مثال: حضرت امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیںکہ:’’ جب مصلی اپنی نماز میں مصحف سے دیکھ کر قرأت کرے تو اس کی نماز درست نہیں ہوگی، کیوں کہ نماز میں دیکھ کر قرأت کرنے کی کراہت، اس عبادت کی خصوصیتوں میں سے ہے، جب اس نے اس عبادت کے ممنوعاتِ خاصہ میںسے ایک کا ارتکاب کیا تو اس کی نماز فاسد ہوگئی ‘‘۔قاعدہ(۱۳۲): {اَلْحُکْمُ عَلَی الْغَالِبِ دُوْنَ النَّادِرِ} ترجمہ: مدارِ حکم غالب ہوتا ہے ، نہ کہ نادر۔ (جمہرۃ:۲/۷۲۴، رقم:۸۴۱، درر الحکام:۱/۵۰، شرح المجلۃ :ص۳۷، القواعد الکلیۃ والضوابط الفقہیۃ: ص۲۶۷، قواعد الفقہ:ص۹۱)