الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
اور اگر متعاقدین نے اس بات کی صراحت کردی کہ ادھار دس درہم کنگن کی قیمت ہیں، تو بیع فاسد ہوگی، کیوں کہ یہاں ربوا کاتحقق ہوگا۔ اور اگرمتعاقدین نے ثمن کو مبہم رکھا، کوئی صراحت نہیںکی کہ کون سے دس کس کی قیمت ہیں ؟تو نقد کو کنگن کی اور ادھار کو کپڑے کی قیمت قرار دے کر بیع کو جہتِ صحت پر محمول کرکے صحیح مانا جائے گا ۔(۲۸){اَلأَصْلُ أَنَّ الْمَرْئَ یُعَامَلُ فِي حَقِّ نَفْسِہٖ کَمَا أَقَرَّ بِہٖ وَلا یُصَدَّقُ عَلٰی إِبْطَالِ حَقِّ الْغَیْرِ وَلا بِإِلْزَامِ الْغَیْرِ حَقًّا} ترجمہ: اصل یہ ہے کہ آدمی کے اپنے ذاتی حق میں وہی معاملہ کیاجائے گا،جس کا اس نے اقرار کیا ،اور ابطالِ حقِ غیرو الزامِ حق علی الغیر میں اس کی تصدیق نہیں کی جائے گی ۔مثال(جزء اول): مجہولۃ النسب باندی( جس کا نسب معروف نہ ہو) اقرار کرے کہ وہ فلاں کی باندی ہے ،اور فلاں اس کی تصدیق بھی کرے، تو وہ اس کی باندی ہو جائے گی۔جزء ثانی: وہ باندی کسی کے نکاح میں ہو، تو اس کا نکاح باطل نہیں ہوگا ۔جزء ثالث: اگر شوہر ایک مرتبہ باندی کا مہر ادا کرچکا، تووہ مقرلہٗ کے لئے ضامن نہیں ہوگا۔(۲۹){اَلأَصْلُ أَنَّ مَنِ الْتَزَمَ شَیْئًا وَلَہٗ شَرْطٌ لِنُفُوْذِہٖ فَإِنَّ الَّذِي ہُوَ شَرْطٌ لِنُفُوْذِ الْأٰخَرِ یَکُوْنُ فِي الْحُکْمِ سَابِقًا وَالثَّانِي لاحِقًا وَالسَّابِقُ یَلْزَمُ لِلصِّحَّۃِ وَالْجَوَازِ} ترجمہ: اصل یہ ہے کہ جو شخص اپنے اوپر کسی ایسی چیز کا التزام کرے، جس کے نافذ ہونے کے لئے کوئی شرط ہو ،تو وہ شی ٔ جو دوسری شی ٔ کے نافذ ہونے کے لئے شرط ہے؛ حکم میں سابق (مقدم ) ہوگی، اور شی ٔ ثانی لاحق (مؤخر) ہوگی اور شی ٔ سابق صحت حکم اور جواز کے لئے لازم ہوگی۔مثال: اگر کوئی شخص نماز کا التزام کرے، تواُس کے لیے طہارت لازم ہوگی، کیوں کہ طہارت نماز کی شرط ہے، اور شرط مشروط پر سابق ہوتی ہے، اور مشروط لاحق ۔