الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
|
إذا ثبت ثبت بجمیع لوازمہ‘‘۔جب کوئی چیز ثابت ہوتی ہے تو اپنے جمیع لوازم کے ساتھ ثابت ہوتی ہے۔ (ترتیب اللآلي في سلک الأمالي:۲/۸۷۷، المادۃ: ۱۵۱)، اس لیے خو ن کا عطیہ جمع کرنے والے اداروں میں خون کا عطیہ دینا تاکہ بوقتِ ضرورت ، ضرورت مند کے کام آئے ، شرعاً اس کی بھی گنجائش ورخصت ہے ۔ (منتخبات نظام الفتاویٰ :۱/۳۵۶،۳۵۷)مثال۲: جو شخص کسی گھر کا مالک ہوگا، وہ گھر کے متصل راستے کا بھی مالک ہوگا، کیوں کہ گھر کے لیے راستہ ضروری ہے، اسی طرح جو شخص کوئی زمین یا پلاٹ خریدے گا، وہ اس کے علو وسفل (اوپر نیچے) دونوں کا مالک ہوگا، اور اس کے لیے کنواں وغیرہ کھودنا، یا کئی منزلے گھر بنانا جائز ہوگا ۔ (القواعد الکلیۃ والضوابط الفقہیۃ:ص ۳۰۶)قاعدہ(۱۷۱):{اَلشَّيْئُ إذَا ثَبَتَ مُقَدَّراً فِي الشَّرْعِ لا یُعْتَبَرُ إلٰی تَقْدِیْرٍ اٰخَرَ} ترجمہ: جب کوئی شی ٔ، شرعاً ایک مقدار کے ساتھ مقدر ہو توتقدیرِ آخر کا اعتبار نہیں کیا جائے گا۔ (جمہرۃ القواعد الفقہیۃ :، رقم القاعدۃ:۱۰۲۴، قواعد الفقہ:ص۸۶، القاعدۃ:۱۵۹)مثال: امام محمد رحمۃ اللہ علیہ فرما تے ہیں کہ اگر لوگ کیلی چیزوں کو وزن سے اور وزنی چیزوں کو کَیل سے بیچنے کے عادی ہوں تو اشیائِ ستہ منصوصہ میں ان کی عادات کا اعتبارنہیں ہوگا۔فائدہ: جن چیزوں کو پیمانہ سے ناپا جاتا ہے ،انہیں مکیلات اور جن کو وزن سے تولا جاتا ہے، انہیں موزونا ت سے تعبیر کرتے ہیں،جب مکیلات اور موزونات کی بیع ان کے ہم جنس کے عوض ہو، اور عوضین (مبیع و ثمن) میںکمی بیشی کی جائے تو ربوا کا تحقق ہوگا اوریہ بیع حرام ہوگی۔قاعدہ(۱۷۲): {إسْمُ الشَّيْئِ یَعُمُّ کُلَّ مَوْجُوْدٍ} ترجمہ: اسمِ شیٔ ہر موجود کو شامل ہوتا ہے۔ (شرح السیر الکبیر:۱/۱۳۶، باب ما یصدق المستأمن فیہ من أہل الحرب وما لا یصدق ، قواعد الفقہ: ص۸۷، القاعدۃ:۱۶۱)مثال: اگر حربیوں نے مسلمانوں سے ان الفاظ کے ساتھ امان طلب کیا : ’’ آمنونا علی ما