الاصول و القواعد للفقہ الاسلامی ۔ فقہ اسلامی کے 413 اصول و قواعد |
قہ اسلا |
|
تقریظ استاذ محترم، مشفق ومربی حضرت مولانا محمد ادریس عقیل صاحب دامت برکاتہم شیخ الحدیث معہد ملت ،مالیگاؤں قرآن مجید اوراحادیث مبارکہ، قیامت تک پیش آنے والے مسائل کا حل اور تمام شعبہ ہائے زندگی کے لئے دستور العمل ہیں؛ لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ ان سے احکام کا استخراج و استنباط ہر کس وناکس کے بس میں نہیں۔ اللہ رب العزت نے اس اہم کا م کے لئے ایسے ذی استعداد بندوں کو پیدا کیا، جو قرآن و حدیث کے جملہ علوم پر دسترس رکھتے تھے اور اس کی روشنی میں انہوں نے وہ اصول مرتب کئے، جن سے پیش آمدہ مسائل پر احکام منطبق کرنے میں سہولت ہو؛ ان اصولوں کو مدون کیا، جن سے آج تک فیض حاصل کیا جارہا ہے۔ فقہ و اصول کے سلسلے میں متقدمین فقہاء نے بالخصوص اسلاف احناف نے قابل قدر ذخیرہ چھوڑا ہے، اس پر وہ پوری امت کی طرف سے شکریہ اور قدردانی کے مستحق ہیں؛ اللہ تعالیٰ ان کی کوششوں کو قبول فرمائے اور ان کے لئے رفع درجات کا ذریعہ بنائے۔ لیکن بعد کے زمانوں میں استعداد اور کد وکاوش کی کمی کے نتیجے میں متقدمین کے ذخیروں سے استفادہ آسان نہ رہا۔ کتابوں کے یہ ذخیرے خصوصاً عربی زبان میں کچھ ایسے انداز میں مرتب ہوئے کہ آج کا سہل پسند طالب علم مقفّٰی عبارتوں کے خم وپیچ میں الجھ کر رہ جاتا ہے، مفہوم تک رسائی آسان نہیں ہوتی۔ متقدمین کی کتابیں خواہ تفسیر کی ہوں یا حدیث کی، فقہ و اصول فقہ کی ہوں یا منطق وبلاغت کی، عقائد کی ہوں یا فلسفہ کی، حتٰی کہ عربی ادب کی ہوں یا نحو وصرف کی؛ کچھ ایسے انداز سے ترتیب دی گئیں تھی کہ نہ